اداروں کی نجکاری کی گئی تو عوامی احتجاجی کا راستہ اختیار کرینگے : رضا ربانی

اداروں کی نجکاری کی گئی تو عوامی احتجاجی کا راستہ اختیار کرینگے : رضا ربانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماسینیٹر میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے پی آئی اے ، اسٹیل مل یا کسی بھی ادارے کی نجکاری کی تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ ، عدالتوں اور عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کر سکتی ہے۔ اگر حکومت ان اداروں کو اپنے پاوں پر کھڑا نہیں کر سکتی تو انہیں ملازمین کے حوالے کر دیا جائے ۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں قومی اداروں کی نجکاری کا اشارہ دیا گیا ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کون ہوتے ہیں جو پاکستان کو ڈکٹیشن دیں ۔ اسٹیل مل کی نجکاری کا اصل مقصد اس کی قیمتی زمین کو ہتھیا نا ہے ۔اداروں کی نجکاری کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لیجانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو بلاول ہاوس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کیہمراہ پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی ، صوبائی وزیر سعید غنی،راشد ربانی، حمیرا علوانی ، قیصر نظامی و دیگر بھی موجود تھے ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں چند روز بعد ایک اور پریس کانفرنس کروں گا جس میں گزشتہ دنوں سینیٹ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست نے ضیاالحق کے دور میں ایک فیصلہ کیا کہ ٹرید یونینز اور طلبا تنظیم پر پابندی لگا دی جائے اس پابندی کا مقصد جمہوری عمل اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنا تھا۔اگر ٹریڈ یونیز پر پابندی ہو تو سرمایہ دار اپنی من مانی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پبلک سیکٹر کے اداروں کا خسارہ بڑھ چکا ہے ۔ ان کا اشارہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی طرف تھا اور حکومت کو اشارہ دیا گیا کہ ان اداروں کی نجکاری کی جائے ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کون ہوتے ہیں جو پاکستان کو ڈکٹیشن دیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مد ت پوری ہونے میں تین ماہ رہ گئے ہیں اور وہ قومی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کرنا چاہتی ہے ۔ وفاقی وزرا کی جانب سے جو زبان استعمال کی جارہی ہے وہ افسوس ناک ہے ۔ وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہاکہ اگر کوئی بھی آج پیسے لے کر آجائے ہم پی آئی اے اس کے حوالے کر دیں گے ۔ اس حوالے سے سول ایوی ایشن کے ایڈوائزر سینیٹ میں آئے ااور انہوں نے بیان دیا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنے جارہے ہیں ۔ میاں رضا ر بانی نے مذید کہا کہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر کوئی پی آئی اے خریدتا ہے تو اسٹیل مل مفت دے دیں گے کیا یہ ان کے ذاتی بزنس ہیں جو ایک کے ساتھ ایک مفت دینے کی بات ہو رہی ہے ۔ یہ پاکستان کے غریب لوگوں کے اثاثے ہیں ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نئی ویلیو بھی نہیں لگائی جاسکی آپ پرانی ویلیو پر کچھ نہیں کرسکتیکیونکہ دو سال کے دوران واضح فرق آچکا ہے ۔ پی آئی اے کے خسارے میں جانے کی اصل وجہ اوپن اسکائی پالیسی ہے جس کے تحت بیرون ممالک کی ایئر لائنز کو مختلف ایئر پورٹس پر سات سے آٹھ فلائٹس دی گئی ہیں جو کہ پی آی اے کے مسافر ان ایئر لائنز میں سفر کرتے ہیں اور پی آئی اے کے کئی روٹس بند کیے گئے ہیں اگر پی آئی اے کو ایک دن میں کئی فلائٹس دی جاتیں تو یہ ادارہ نقصان کے بجائے فائدے میں جاتا۔ حکومت کو قومی اثاثوں کی نجکاری نہیں کرنے دینگے اسٹیل مل کو فروخت کرنے کی وجہ اسکی قیمتی زمین کو ہتھیانے کی سازش ہے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں مطالبہ کرتے ہیں کہ ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جائیں انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیل مل نہیں چلا سکتے تو قومی ایئرلائن اور اسٹیل ملز کو انکے ملازمین کے حوالے کردیا جائے بورڈز کو ختم کرکے نئے بورڈ تشکیل دئیے جائیں اور انکے ساتھ معاشی ماہرین منسلک کئے جائیں اور انہیں ایک سال کا موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اداروں میں شفافیت بھی آئیگی انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے دونوں اداروں کی نجکاری میں من مانے فیصلے کئے تو پیپلزپارٹی اسکی سخت مخالفت کریگی۔ رضا ربانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پچھلے دنوں حلقہ بندیوں اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے متعلق جو حکم نامہ جاری کیا ہے اس پر سوالیہ نشان ہے یہ درست نہیں کہ وہ کمیٹی الیکشن کمیشن کا کام کررہی ہے۔کوئی بھی ادارہ پارلیمانی کسی بھی کمیٹی پر آڈر پاس نہیں کر سکتاہے ۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ وہ ٹرم اینڈ ریفرنس پڑھ لیتے اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی اپنی سفارشات ہاوس کے سامنے رکھے گی۔ ملک کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو بہتر ہے ہم ادارے بچانے کے لئے اپنی آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں اسٹیل مل کو بیل آوٹ پیکج نہ دینے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے اسٹیل مل کو چلانے کی کوشش کی تاہم اتنا بڑا بیل آوٹ پیکج نہ دینے سے متعلق انہیں علم نہیں ہے حکومت نے اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی روش نہ بدلی تو ہر فورم پر آواز بلند کرینگے۔ رضا ربانی نے روپے کی قدر میں گراوٹ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سنا ہے کہ حکومت بعض دوست ممالک کے ساتھ زرمبادلہ لینے کا معاہدہ کرنے جارہی ہے اور اس پیسے کو حکومت استعمال نہیں کرسکے گی وہ پیسہ صرف خزانے میں رکھا جائیگا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ کرنے سے قبل پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔