”مشرف دور میں نواز شریف بھارت کی اس شخصیت کے کہنے پر ملک سے باہر گئے “نواز شریف نے مشرف سے ڈیل کیوں کی ؟ن لیگ کے رہنما نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

”مشرف دور میں نواز شریف بھارت کی اس شخصیت کے کہنے پر ملک سے باہر گئے “نواز ...
”مشرف دور میں نواز شریف بھارت کی اس شخصیت کے کہنے پر ملک سے باہر گئے “نواز شریف نے مشرف سے ڈیل کیوں کی ؟ن لیگ کے رہنما نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آئی ایم آئی )سینٹ کے چیف وہپ اور سابق صوبائی وزیر قانون سینیٹر سلیم ضیاءنے انکشاف کیا ہے کہ انہوں کراچی کی جیل میں قید کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو موبائل فون پہنچایا،انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس موبا ئل کے ذریعے نواز شریف بیرون ملک خصوصا عربی اور اندرون ملک دوستوں سے رابطے میں رہے۔ان کا کہناتھا کہ کراچی قیام کے دوران ایک انڈیا سے آئے ہوئے پیر صاحب سے جب دعا کیلئے ملا تو انہوں نے مجھے کہا کہ نواز شریف کیلئے بہتر ہے کہ وہ ملک سے باہر چلے جائیں اور یہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے،اس پر میں نے کہا کہ وہ تو قید ہیں کیسے ملک سے باہر چلے جائیں اس پر پیر صاحب کا کہنا تھا کہ آپ میرا پیغام ان کو پہنچادیں۔ چنانچہ میں نے یہ پیغام میاں صاحب کو پہنچایا تھا۔سلیم ضیاءنے کہاکہ میاں صاحب پیری فقیری پر کافی یقین رکھتے ہیں اور اولیا سے بہت عقیدت رکھتے ہیں۔
آئی ایم آئی نیوز ایجنسی کو انٹرویو کے دوران سلیم ضیاءنے کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو مقدمات کے ذریعے سیاسی طور پر شکست دینا ناممکن ہے ، میں انہیں کڑے وقت سے بھی جانتا ہوں۔ انہو ں نے کہاکہ میاں صاحب نے کراچی جیل میں ملاقات کے دوران مجھے موبائل فون پہنچانے کا کہا جو بظاہر اتنی سکیورٹی کے دوران جیل میں پہنچانا ناممکن لگتا تھا۔جیل میں ہماری ملاقات جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوتی تھی اس وقت کے جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت علی منگن بہت ہی شفیق انسان تھے انہوں نے یہ حکم دیا ہوا تھا کہ میاں صاحب سے ملاقات کیلئے کوئی بھی ملنے آئے تو اسے ملاقات کرنے دی جائے ،اس روز میں میاں صاحب کو ملاقات کے دوران اپنا کمرہ ہمارے حوالے کر کے باہر نکل جاتے تھے ،میں نے دبئی سے ایک دوست سے انتہائی چھوٹا سیٹ اپنی پینٹ کے بیلٹ کے اندر چھپا کر جیل میں ملاقات کے دوران میاں صاحب کے پاس لے گیا اور واش روم میں سیٹ کے پیچھے رکھ کر میاں صاحب کو بتادیا کہ وہاں سے لے لیں، انہوں نے موبائل وہاں سے حاصل کرنے کے بعد اپنے پاکستان میں دوستوں اور سعودی عرب ،دبئی میں اپنے عالمی دوستوں سے رابطہ شروع کیا اور مجھے جب انتہائی ضروری بات کرنی ہوتی تھی تو کال کرلیتے تھے اور یہ طے تھا کہ میں انہیں کال نہیں کروں گا۔ایک دن اتوار کی صبح سویرے میاں صاحب کی کال آئی کہ انہیں اٹک قلعہ منتقل کیا جارہا ہے اس لیے موبائل تم لے جاو ورنہ جامہ تلاشی کے دوران پکڑا جائیگا۔ میں نے کہا کہ آج چھٹی ہے اس لیے آپ جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہیں کہ مجھے سلیم ضیاکو کراچی میں جاری کیسز کے حوالے سے کچھ ہدایات دینی ہیں، اس لیے میں اٹک اس وقت تک نہیں جاوں گا ،جب تک مجھے میرے وکیل سلیم ضیاسے ملاقات کرا نہیں دی جاتی۔میاں صاحب کے اصرار پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے مجھے ملاقات کی اجازت دی تو میں نے جیسے موبائل پہنچایا تھا ویسے ہی اس کو لے کرواپس آنے میں کامیاب ہو گیا۔میاں صاحب کو جب وہاں سے اٹک کیلئے بھجوایاجارہاتھاتو جیل کا پورا عملہ وہاں اکٹھے ہو کر رو رہا تھا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن نے مجھے کہا کہ تمہارا لیڈر بہت عظیم انسان ہے اس نے یہاں پر ساڑھے تین سو افراد کیلئے مسجد تعمیر کروائی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب چودہ مہینے کراچی جیل میں دو ماہ اٹک جیل میں قید رہے ،کراچی میں قید کے دوران موبائل ان کے زیر استعمال رہا جس سے وہ اندر رہ کربھیباہر کے دوستوں سے رابطے میں رہے۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -