ہراسیت صرف جنسی نہیں ہوتی،عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد بھی ہمارے پاس شکایات درج کراتے ہیں :کشمالہ طارق

ہراسیت صرف جنسی نہیں ہوتی،عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد بھی ہمارے پاس شکایات درج ...
ہراسیت صرف جنسی نہیں ہوتی،عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد بھی ہمارے پاس شکایات درج کراتے ہیں :کشمالہ طارق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی محتسب برائے ہراسگی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ ہراسیت صرف جنسی نہیں ہوتی، ہمارے پاس صرف عورتوں کی ہی نہیں بلکہ مردوں اور ٹرانس جینڈر کی شکایات بھی آتی ہیں ۔

نجی ٹی وی ’’سما نیوز ‘‘ کے پروگرام ’’آواز ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ہر وہ حرکت جس سے کسی کے کام کا ہرج ہو رہا ہو وہ ہراسگی ہے،سوشل میڈیا کے حوالے سے پہلے قوانین نہیں تھے تاہم اب قوانین بن چکے ہیں،سوشل میڈیا پر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کو جانتے بھی نہیں ہیں لیکن پھر بھی  آیتوں اور اسلامی پیغامات کے ذریعے بھرمار کر دیں اور اسے تنگ کرنا شروع کر دیں ۔کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ سب کو پتا ہے کہ کس مقصد میں کس طرح کے میسج کون بھیجتا ہے ،ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ کسی کی زندگی کو تنگ نہ کریں ،اگر کسی کو بھی کوئی ہراس کر رہا ہے تو وہ ضرور وفاقی محتسب سے رجوع کرے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کے پاس شکایات درج کرانے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے پاس ثبوت بھی لے کر آئے ،ابھی حال ہی میں ہمارے پاس بڑی اہم خواتین  نے بتایا کہ انہیں لائف تھرٹ پیغامات مل رہے ہیں جن میں سے کچھ  خواتین اینکرز ہی ہیں ،اس طرح کے بہت سنجیدہ نوعیت کے ایشوز ہوتے ہیں ،ہراسیت صرف جنسی نہیں ہوتی ۔

کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ صرف مرد ہی عورتوں کو ہراس نہیں کرتے بلکہ بعض عورتیں بھی مردوں کو ہراس کرتی ہیں ۔ہمارے پاس اگر 80 سے 85 فیصد عورتوں کی شکایات آتی ہیں تو دس سے 15 فیصد مرد بھی اپنی شکایات رجسٹرڈ کرواتے ہیں جبکہ وفاقی محتسب برائے ہراسگی کا ادارہ ٹرانس جینڈر کی شکایات بھی دیکھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مرد ، مرد اور عورت ، عورت کے خلاف بھی شکایات درج کرا سکتی ہے ۔

ویڈیو دیکھیں