کراچی ،یوم پاکستان کے حوالے سے مذاکرہ و مشاعرہ کا انعقاد
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے زیراہتمام یوم پاکستان کے حوالے سے مذاکرہ و مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت نامور معرف شاعر ہ ، افسانہ نگار،زیب النساء زیبی نے کی تھے۔ اس موقع پرزیب النساء زیبی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ23مارچ کا دن وطن عزیز پاکستان کی تاریخ میں انہتائی اہمیت کاحامل ہے۔ ۲۳ مارچ۰۴۹۱ ء کو لاہور میں واقع ’’ منٹو پارک‘‘ موجودہ ’’اقبال پارک‘‘ میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی اور ۳۲ مارچ ہی کے دن ۶۵۹۱ء میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا ، ۳۲ مارچ کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سال ۳۲ مارچ کو یوم پاکستان منانے کا اعلان سرکاری طورپر کیا گیا ۔ اس تاریخی دن کو منانے کیلئے پورے پاکستان میں سرکاری وغیرہ سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ۳۲ مارچ ۰۴۹۱ء کو قائداعظم ؒ کی زیرصدارت منظور کی گئی قرارداد پاکستان نے تحریک پاکستان میں نئی روح پھونک دی تھی جس سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا ، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو اس وقت ’’ قرارداد لاہور‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ جس کو دشمنان اسلام و پاکستان نے طنزیہ طور پر ’’قرارداد پاکستان‘‘ کے نام سے پکار نا شروع کردیا تھا اسی دن سے قرارداد لاہور، قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہو گئی، اور مسلمانوں نے اس نئے نام یعنی ’’قرارداد پاکستان ‘‘ کو بخوشی قبول کرلیا۔ اس موقع پرسکھر سے آئے ہوئے معروف شاعر سجاد میرانی نے کہا کہ ۳۲ مارچ ۰۴۹۱ ء کی قرارداد کی تیاری میں اس امر کو خاص طورپر توجہ کامرکز بنایا گیا تھا کہ قرارد اد میں کہیں بھی کوئی کمی یا خامی نہ رہ جائے جس کا فائدہ دشمن عناصر اٹھائیں اس مقصد کیلئے بہت سے عبقری ، دانشور اور قانونی ماہرین کو قراداد کے متن کی تاری میں شامل کیا گیا تھا۔ قرارداد کے منظوری ہوتے ہی برصغیر کے مسلمانوں کی منزل کا تعین ہوگیا۔ ۳۲ مارچ۰۴۹۱ ء کا دور تحریک پاکستان کا حتمی اور فیصلہ کن دور تھا اور مسلمانوں کو اپنی منزل مل گئی۔ اس موقع پرمعروف شاعرہ ڈاکٹر البنی عکس نے کہا کہ ۳۲ مارچ کو قرارداد کی پیشی اور منظوری کے بعد مسلمان ایک نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ ایک روشن صبح کی جانب اپنا سفر شروع کرنے جا رہے تھے جس کی سربراہ تاریخ کے عظیم ترین لیڈر حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کررہے تھے ، یہ قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی سیاسی بصیرت و حالات کو دیکھتے ہوئے بہترین حکمت عملی اور خدائے بزرگ و برتر کا فضل و کرم تھا جس نے مسلمانوں کیلئے بروقت ایک آزاد ، خود مختار مملکت خدا دا پاکستان قائم کرنے میں حقیقی کردار ادا کیا تھا۔