صو بے کے لوگ آئندہ تین دن بطور رضا کارانہ تنہائی اختیار کریں: وزیراعلٰی سندھ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ تین دن بطور رضاکارانہ تنہائی اختیار کریں تاکہ ہر ایک اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکے۔ آئندہ تین دن کے دوران دفاتر مکمل طور پر بند ہیں ہوٹلز ڈائننگ کی پیشکش نہیں کررہے ہیں کھیل اور جم بند ہیں لہذا سڑکوں اور گلیوں میں اِدھر ادھر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے یہاں وزیراعلی ہاؤس میں کوروناوائرس سے متعلق ٹاسک فورس کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، سید ناصر شاہ، مرتضی وہاب، چیف سیکرٹری سید ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری داخلہ عثمان چاچڑ، کور 5 کے بریگیڈیئر سمیع، ڈبلیو ایچ او، سول ایوی ایشن، ایئرپورٹ کے نمائندوں، وائس چانسلر ڈا یونیورسٹی پروفیسر سید قریشی، پروفیسر ڈاکٹر باری، پروفیسر ڈاکٹر فیصل، فوکل پرسن ایم بی دھاریجو اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستانی عوام COVID-19 کے خلاف بہادری سے نبردآزما ہیں۔ انہوں نے کہا وقت آگیا ہے کہ رضاکارانہ طور پر ایک ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کیا جائے اور رضاکارانہ طور پر سوشل سرگرمیاں معطل کی جائیں یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم سب اپنے گھروں پر ہی رہنے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں حیرت ہوئی کہ ان تعطیلات کے دوران کچھ لوگ اپنے گھروں میں خاندانی اجتماعات کرکے انکی میزبانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ معاشرتی اجتماعات کا وقت نہیں ہے بلکہ معاشرتی دوری اختیار کرنے کا ہے۔سیکرٹری صحت زاہد عباسی نے وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سکھر (سکھر اول اور II بیچز) اور لاڑکانہ سے 2017 سیمپلز لئے گئے ہیں ان میں سے 1294 کی منفی تشخیص کی گئی ہیں جبکہ 238 کو مثبت قرار دیا گیا ہے۔ سکھر II کے 402 اور لاڑکانہ کے 83 کے نتائج زیر التوا ہیں۔ کراچی/ دیگر اضلاع میں 1230 نمونوں کی جانچ کی گئی ان میں سے 98 کی تشخیص مثبت آئی ہے اس طرح یہ تعداد 249 ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ دوسرے 402 زائرین کا دوسرا دستہ تفتان سے واپس آیا ہے اور انہیں سکھر میں رکھا گیا ہے جبکہ 83 بھی ایران سے واپس آئے ہیں اور انھیں لاڑکانہ میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ وزیراعل سندھ نے کہا کہ مقامی ٹرانسمیشن کے کیسز 51 ہو چکے ہیں اور یہ میرے اور ہر ایک کیلئے تشویشناک ہے جو اس صورتحال کو سمجھتا ہے۔ کمشنر کراچی افتخار شہلوانی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ 22 زائرین جو ایران جا رہے تھے لیکن کورونا وائرس پھیل جانے کی وجہ سے وہ وہاں نہیں جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام 22 زائرین لسبیلہ کے راستے واپس آگئے ہیں۔ اور ڈی سی ویسٹ نے انھیں ریسیو کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ تمام 22 افراد کی اسکریننگ کروائی جائے اور اگر وہ سب ٹھیک ہیں تو انہیں واپس انکے گھروں کو بھیج دیں۔ کمشنر نے وزیراعلی سندھ کو ایکسپو سنٹر میں قرنطینہ سینٹر اور فیلڈ ہسپتال کے قیام کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیراعلی سندھ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ ایکسپو سینٹر میں بیت الخلا اور عملے کیلئے آرام کرنے کی جگہیں بنائیں۔ انہوں نے ہال وائز سازوسامان، دوائیں، ماسک اور اس طرح کی دیگر اشیا کی خریداری کی اجازت دی۔سرکاری شعبے کے اسپتال نے اپنی روزانہ کی رپورٹ میں 1874 مشتبہ افراد کی نشاندہی کی ہے ان میں سے 21 افراد کا ٹیسٹ لیا گیا۔ پرائیویٹ ہسپتالوں نے 702 مشتبہ افراد کی فہرست دی ہے ان میں سے 5 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ آج 31 پروازیں طے شدہ ہیں لیکن ان میں سے 15 منسوخ کردی گئیں۔ 16 پروازوں میں 3710 مسافر آئے ہیں اور ان میں سے چار کو مشتبہ سمجھا گیا اور انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور ان سب کے سیمپلز ٹیسٹ کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔