ہمارے عہد کی منفرد شاعرہ ، غمِ دنیا کے جھمیلے میں اُلجھے انسان کی مؤثر آواز تھیں

 ہمارے عہد کی منفرد شاعرہ ، غمِ دنیا کے جھمیلے میں اُلجھے انسان کی مؤثر آواز ...
 ہمارے عہد کی منفرد شاعرہ ، غمِ دنیا کے جھمیلے میں اُلجھے انسان کی مؤثر آواز تھیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: زاہد مسعود
 قسط:1
نسرین انجم بھٹی ہمارے عہد کی منفرد شاعرہ تھیں۔ ان کی ذات، زندگی، قول اور فعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ وہ خواب دیکھنے والی اور خواب گر کی حیثیت سے زندہ رہیں۔ انھوں نے عمومی تعصبات سے بالاتر رہ کر انسانوں سے محبت کی۔ ان کے حوالے سے ان کے ہم عصروں کی گرانقدر آراءشاملِ کتاب ہیں۔ ان کے حالاتِ زندگی میں محبت اور مزاحمت ہم مقدار ہیں۔ انھوں نے ساری زندگی شعروادب کے منطقے میں بسر کی اور کسی صلے کی تمنا نہ کی۔
اس کتاب میں میری مقدور بھر کوشش رہی کہ ان کا دستیاب اردو اور پنجابی کلام اسکا حصہ بنے۔ اس جدوجہد میں پنجابی ادبی بورڈ کی سیکرٹری اور نسرین کے کاغذات کی امین پروین ملک کا تعاون مثالی تھا۔ ہم دونوں نے گھنٹوں بیٹھ کر نسرین کے کاغذات میں سے ان کا غیر مطبوعہ کلام جمع کیا۔پروین ملک کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ خصوصاً ڈاکٹر عارفہ شہزاد اور پروفیسر ڈاکٹر نوید شہزاد نے بے لوث تعاون کیا۔
 میں اس کتاب میں نسرین پر لکھے جانے والے مضامین اور آراءکے لیے سبھی دوستوں کا شکریہ ادا کرتاہوں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کنول فیروز، صفدر ہمدانی، شرجیل انظر اور خالد اصغر کے مشوروں کا بھی ممنون ہوں۔ میری غیرملکی ادبی سرگرمیوں کی وجہ سے اگرچہ کتاب کچھ تاخیر سے مکمل ہوئی مگر میں نے جس کام کا ذمہ لیا اسے بالآخر مکمل کیا۔ 
زاہد مسعود
نسرین انجم بھٹی ۔ ذاتی زندگی اور حالات 
نسرین انجم بھٹی 70 کی دہائی کی ایک اہم نظم گو شاعرہ تھیں۔ ان کی شاعری میں عہد حاضر کے انسان کی حساس کتھا اور فکری انتشار نمایاں ہے ۔ ان کو اپنے عہد کا مکمل عصری شعور تھا اور تخلیقی اور انتہائی سنجیدہ طرز اظہار کے باعث وہ انفرادیت کی حامل شاعرہ تھیں۔ ان کی شاعری میں حالات سے بے اطمینانی اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کی تحریک شامل تھی۔ وہ میرے ذاتی خیال میں اگرچہ عورت کے استحصال کی بات پُرزور انداز میں کرتی تھیں اور عملی طور پر faministتھیں مگر ان کی شاعری کا بنیادی موضوع ان کے عہد کا کچلا ہوا استحصال زدہ انسان ہے اور مجموعی طور پر انسانی المیے کو شاعری کا بنیادی استعارہ بناتی نظر آتی ہیں۔ وہ قطعاً غیر روحانی شاعرہ تھیں اور غمِ دنیا کے جھمیلے میں اُلجھے ہوئے انسان کی ایک مؤثر آواز تھیں! 
نسرین انجم بھٹی 26جنوری 1943ءکو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں۔ یہ تاریخ پیدائش ان کی سرکاری دستاویزات پر درج ہے جبکہ ان کی بہن پروین کے مطابق یہ اور نسرین انجم بھٹی کے اپنے بیان کے 1948ءمیں پیدا ہوئیں تھیں۔ ان کے والد کا نام یامین بھٹی تھا۔ وہ مذہباً عیسائی تھیں۔ ان کے والدین یامین بھٹی اور تایا یوسف دونوں مل کر ایک ورکشاپ چلاتے تھے۔ نسرین ا نجم بھٹی کی ایک بہن پروین ہیں جو کراچی میں قیام پذیر ہیں جبکہ سہراب بھٹی بھائی ہیں۔ ان کا ایک بھائی سکندر بھٹی بچپن میں ہی انتقال کر گیا تھا۔ 
نسرین انجم بھٹی نے ابتدائی تعلیم سندھ سکول میں حاصل کی۔وہ ایک ٹیچر ممتاز کی بہت مداح تھیں کہ انہوں نے ہی ان کو کلاس کا مانیٹر بنایا اور ادبی شخصیت بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس سکول ٹیچر نے سکول لائبریری کی چابی نسرین انجم بھٹی کو دے دی تھی تاکہ وہ اپنا مطالعہ کا شوق پورا کر سکیں۔ ( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )

مزید :

ادب وثقافت -