اچھرہ واقعے کا اصل ہیرو

Mar 21, 2024 | 01:31 PM

محمد زبیراعوان


لاہور شہرکے وسط میں موجود اچھرہ بازار میں ایک خاتون کو ہجوم نے گھیر لیا، کچھ جملے کسے گئے ، خاتون ایک دکان میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی اور اسی دکان کی دیوار کے دوسری طرف ہجوم جمع ہوتا چلاگیا، یہ سب اس وقت ہوا جب انتظامیہ اور پولیس کی توجہ اس مقام سے کچھ کلومیٹر کی دوری پر جاری پاکستان سپرلیگ ( پی ایس ایل) کے میچز پر تھی ، لاہوریوں کی اکثریت ایک عام دن کی طرح اپنے کام کاج میں مصروف تھی یا پھر کام سے فراغت کے بعد گھروں کو لوٹنے کی تیاری میں تھے ، بیشتر عام لوگوں کو پتہ ہی بعد میں چلا۔


اچھرہ بازار میں پیش آئے اس واقعے اور صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے کسی نے پولیس کو خبر کردی کیونکہ ماضی میں کچھ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات رونما ہوچکے ہیں جن سے بیشتر لوگ واقف ہیں، اس لیے یہاں ان واقعات کا ذکر غیر ضروری ہے ، خیر، لاہور پولیس کی ایک نوجوان خاتون افسر تنگ گلیوں سے ہوتی ہوئی موقع پر پہنچی ،دکان کا شٹر اوپر اٹھا، ایک پولیس افسراندرداخل ہوئی اور شٹر پھربند۔۔۔ اپنے سامنے ایک نوجوان فی میل پولیس یونیفارم میں دیکھ کر ڈری سہمی خاتون کے کچھ اوسان بحال ہوئے، یہی وہ موقع تھا جہاں اس افسر نے اپنی تربیت کے دوران سکھائے گئے گراستعمال کیے اور وہاں سے بحفاظت خاتون کو نکال کرمحفوظ مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔


بعد میں معلوم ہوا کہ خاتون نے کیلی گرافی پر مشتمل لباس زیب تن کررکھاتھا جس کا چندلوگوں نے اپنی سمجھ بوجھ کی مناسبت سے کچھ الگ ہی مفہوم سمجھ لیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے قطرہ قطرہ سمندر بننے کے مصداق چند لوگ جمع ہوئے ، پھر ہجوم کی شکل اختیار کرگئے ، دکان کے اندر پناہ لیے خاتون کو نکالنے والی اے ایس پی گلبرگ نے بتایاکہ تحقیقات کے دوران ان پر منکشف ہوا کہ اس واقعے سے کچھ روز قبل اسی بازار میں ایک ملتا جلتا واقعہ اس پیش آچکا تھا جب اپنے کسی عزیز کے ساتھ موٹرسائیکل پر موجودایک خاتون کو کیلی گرافی عبایاوہیں اتار کر جانا پڑا، خیرمرتی کیا نہ کرتی ۔۔۔ اعتراضات ہونے پر بھرے بازار میں وہ خاتون اپنا عبایا وہیں اتار کر چلتی بنی اورجان خلاصی کرالی ۔

اب کیلی گرافی کرتا پہننے والی خاتون کی وضاحت بھی آچکی ہے جس نے بتایاکہ یہ عبایاایک عرب ملک سے لایاگیا تھا اور توہین کے کسی عنصر کی مکمل نفی کی ، اس وقت جب آپ یہ پڑھ رہے ہیں ، کچھ لوگ گرفتار   ہیں جن سے تحقیقات جاری ہیں، واقعے کو سانحے میں بدلنے کی نیت سے ہجوم میں موجود تین افراد کے اسلحہ سمیت موقع پر پہنچنے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ سینکڑوں لوگوں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے تاہم خاتون کو ہجوم کے چنگل سے نکالنے والی خاتون افسر کے کردار کو بیشتر لوگوں نے سراہا، عسکری عہدیداران اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ نے بھی داد تحسین سے نوازا، کسی عرب ملک سے دعوت نامہ بھی ملنے کی اطلاعات ہیں ، سراہابھی جاناچاہیے کہ ایک خاتون افسر نے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں برتی ، دیگر افسران کو بھی مثال بننا چاہیے لیکن سارے واقعے میں ایک ہیرو کو سب بھول گئے، جس نے اپنا سب کچھ داﺅ پر لگادیا تھا۔


وہ ہیرو اس دکان کامالک تھا جس نے اپنی دکان کے دونوں شٹر بند کرکے خاتون کوہجوم سے بچاتے ہوئے اپنی دکان کے اندرپناہ دی اور تب تک ڈھال مہیا کی جب تک کہ پولیس موقع پر نہیں پہنچی ۔


اگر وہ اپنی دکان کا شٹربند نہ کرتا توخدشہ تھا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آجاتا، یہ بھی ممکن تھا کہ کوئی اس کی دکان کو ہی خاک کا ڈھیربنا دیتا، یا پھر وہ بھی شریک جرم ٹھہرتا لیکن ان سب خدشات کی پرواہ کیے بغیر اس دکاندار نے سچا پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا اور لوگوں کے لیے مثال بنا،اصل ہیرویہی ہے جسے بادی النظر میں اب تک سب لوگ فراموش کیے بیٹھے ہیں، اس شخص بھی نہیں بھولنا چاہیے اور داد تحسین دینی چاہیے تاکہ دیگر لوگ بھی اس کی تقلید کریں۔ 

.

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

.

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزیدخبریں