تین ماہ گزر گئے ،پلاٹوں کی چھان بین سوالیہ نشان ،کمیشن ایک کیس کی شنوائی بھی نہ کر سکا
لاہور(اقبال بھٹی)ایل ڈی اے کے پلاٹوں کی چھان بین کیلئے بنایا گیا کمیشن ساڑھے تین ماہ میں ایک بھی کیس کی شنوائی نہ کر سکا اور نہ ہی فائلوں کی پڑتال کی جا سکی ۔تفصیلات کے مطابق ایل ڈی اے میں گزشتہ تین سال سے ایلو کیشن اور ایگزمپشن بند ہے مگر لینڈ مافیا ایل ڈی اے کی تمام سکیموں کے پلاٹوں پر بوگس فائلیں تیار کر کے مکان تعمیر کر رہا ہے اسی رفتار سے اگر لینڈ مافیا ایل ڈی اے کے پلاٹوں پر بوگس طریقے سے مکان تعمیر کرتا رہا تو آنیوالے سال تک ایل ڈی اے سکیموں میں کوئی پلاٹ خالی نہیں رہے گااس صورتحال کے باعث اصل مالکان کی فائلیں ایلوکیشن اور ایگزمپش بند ہونے کیوجہ سے رکی ہوئی ہیں اور ان پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی جس وجہ سے زمین مالکان پریشانی کا شکار ہیں ۔ایل ڈی اے میں بنایا گیا کمیشن ان کی آخری امید تھی مگر و ہ بھی ساڑھے تین ماہ میں داد رسی نہ کر سکا۔حالانکہ اس مقصد کیلئے پورا ایک ڈائریکٹوریٹ بنایا گیا ہے جس میں ایک کمیشن کے چیئرمین اور دو اس کے ممبر ہیں اس کے علاوہ ایک سیکرٹری،ایک سٹاف آفیسر،پانچ کلر ک اور پانچ ہی نائب قاصدین کی تقرری کی گئی ہے۔جس کیلئے ممبرز اورچیئرمین 5،5لاکھ ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں اور یہ ڈیپوٹیشن پر دوسرے محکموں سے لیے گئے ہیں ،جبکہ باقی سٹاف کو بھی لاکھوں میں تنخواہ ادا کی جا رہی ہے۔اسطرح یہ ڈائریکٹوریٹ تنخواہوں کی مد میں20لاکھ روپے ماہانہ حاصل کرتا ہے جبکہ کام ابھی تک کچھ نہیں ہو سکا۔اس بارے میں جب ایل ڈی اے حکام سے مؤقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے یہ ایل ڈی اے کے ماتحت نہیں ہے بلکہ ایک قسم کی عدالت ہے جب لوگ درخواستیں دیں گے تو کمیشن کارروائی کرے گا ۔اس حوالے سے جب ون ونڈو سیل ایل ڈی اے میں متاثرین سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ درخواستیں دے رہے ہیں مگر ایل ڈی اے والے کمیشن کو بھجواتے نہیں ہیں۔