ہائیکورٹ کا نیب کو ڈی جی ایل ڈی اے اور حفظ ماحولیا کیخلاف کارروائی کا حکم
لاہور(نامہ نگار)لاہورہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل 5رکنی فل بنچ نے سگنل فری کوریڈور منصوبے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ایل ڈی اے نے آئینی اور قانونی حدود سے تجاوز کیا،60ملین روپے کے نقصان کے الزام میں نیب ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈی جی محکمہ تحفظ ماحولیات کے خلاف کارروائی کرے ۔ عدالت نے نیب کو انکوائری رپورٹ 2ماہ میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ ، مسٹر جسٹس یاور علی اور مسز جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل فل بنچ نے منصوبے کے خلاف درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عبوری حکم کے ذریعے قرطبہ چوک سے گلبرگ تک سگنل فری کوریڈور منصوبہ کالعدم قرار دیاتھا ۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم فل بنچ نے110صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جوکہ گزشتہ روز جاری کر دیا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ ماحولیاتی انصاف آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے اور محکمہ تخفظ ماحولیات جو کہ ریگولیٹر کا کردار ادا کرتا ہے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیات کا تحفظ کرے لیکن یہ محکمہ ایک ڈائریکٹر جنرل چلا رہا ہے جو کہ سول سرونٹ ہے جس کا تقرر صوبائی حکومت نے کر رکھا ہے ۔ اس لئے وہ براہ راست حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ محکمہ ماحولیات نے اس منصوبے کے لئے آزادانہ طور پر منظوری نہیں دی ۔ عدالت نے محکمہ ماحولیات کی منظوری کو بھی غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کر دیا، تحریری فیصلے میں عدالت نے ایل ڈی اے ایکٹ کے تحت ضلعی حکومت کے اختیارات لینے سے متعلق دفعات 6 ،13،13اے،14،16،18،23،24،28،34اے،34بی،35،38اور46 کو آئین کے منافی قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ا یل ڈی اے ضلعی حکومت کو دیئے گئے سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا۔عدالت نے مزید قرار دیا کہ ضلعی حکومت کے الیکشن میں تاخیر بھی ضلعی حکومت کا اختیار صوبائی حکومت کو نہیں دے سکتی۔ ضلعی حکومت کے الیکشن کروانا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی لیکن وہ بڑی طرح اپنی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی،عدالت نے نیب کو سرکاکری خزانے کو 60ملین کا نقصان پہنچانے کی انکوائری رپورٹ 2ماہ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں عدالت کے سامنے معاملہ سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ۔ یاد رہے کہ مذکورہ فیصلے کو سپریم کورٹ معطل کرچکی ہے ۔