سرکاری افسروں نے پریشان کررکھا ہے ،اپنے خلاف کارروائی پر مجبور کرتے ہیں : ہائی کورٹ
لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قصور مصطفی آباد للیانی ٹول پلازے پر پرچی فیس کی وصولی پر توہین عدالت درخواست میں ٹھیکیدار کو گرفتار کر کے پیش نہ کرنے پر متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرنے کاحکم دیدیا.
عدالت نے قرار دیا ہے کہ سرکاری افسروں نے پریشان کر رکھا ہے ،سرکاری افسرعدالتی احکامات پر عمل نہ کر کے عدالتوں کا وقت ضائع کرتے ہیں اور اپنے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کرتے ہیں. مسٹر جسٹس فرخ عرفان خان نے یہ ریمارکس جاوید اقبال کی توہین عدالت درخواست کی سماعت کے دوران دیئے ۔فاضل جج نے کیس کی سماعت شروع کی تو ڈی سی او قصور عدنان ارشد اولکھ نے پیش ہو کر بتایا کہ لاہور سے قصور کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں سے مصطفی آباد للیانی ٹول پلازے پر پرچی فیس کی وصولی ان کا اختیار نہیں . کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے پرچی فیس وصولی کا ٹھیکہ حاجی اسلم گوندل اینڈ کمپنی کو دیا ہوا ہے لہٰذا متعلقہ محکمہ سے جواب طلب کیا جائے. درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے ٹھیکیدار حاجی محمد اسلم کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سرکاری افسروں نے پریشان کر رکھا ہے .سرکاری افسران عدالتی احکامات پر عمل نہ کر کے عدالتوں کا وقت ضائع کرتے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کرتے ہیں، درخواست گزار کے وکیل یونس میو ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کر رکھا ہے کہ لاہور اور قصور کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں سے مصطفی آباد للیانی ٹول پلازے پر غیرقانونی طور پر پرچی فیس وصولی پر عدالت نے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے اس کے باوجود مسافروں سے پرچی فیس وصول کی جارہی ہے، درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قصور روڈ مصطفی آباد ٹول پلازے کی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ہائی وے نے کوئی منظوری نہیں دی تاہم مسلم لیگ نواز کے مقامی ایم این اورایم پی اے کی سرپرستی کی وجہ سے ٹھیکدار روزانہ شہریوں سے پرچی فیس کے نام پر بھتہ وصول کر رہا ہے اور ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ہائی وے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں. عدالت نے ٹھیکیدار حاجی اسلم کو گرفتار کر کے پیش نہ کرنے پر متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیدیا اور آئندہ سماعت پر کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ سے جواب طلب کر لیا۔