وزیر اعظم مستعفی ہو ں،اِن ہاؤس تبدیلی آنی چاہئے،افتخار محمد چوہدری
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ و سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر وزیراعظم نواز شریف مستعفی ہوجائیں ، ان ہاؤس تبدیلی آنی چاہیے، کرپشن ختم کرنے کیلئے اس سے بہتر موقع کبھی نہیں ملے گا ، بارہ مئی کے سانحہ کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے۔نجی ٹی وی چینل ’’آج نیوز ‘‘ کے پروگرام ’’سپاٹ لائٹ ‘‘میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدر ی کا کہنا تھا کہمیرا نواز شریف کے کبھی قریبی تعلق نہیں رہا نہ کبھی کوئی ون او ون ملاقات ہوئی ،پہلی ملاقات ممنون حسین کے حلف کے موقع پر میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ،لندن پراپرٹی 93میں خریدی لیکن کبھی بھی انہوں نے منی ٹریڈ نہیں بتائی ،اتنے بڑے ثبوت جب سامنے آ جائیں تو پھر میاں صاحب کے لئے اخلاقی طور پر عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ،حکومت پانچ سال رہنی چاہئے ،میاں صاحب پر بڑے سنجیدہ الزامات ہیں انہیں فوری سٹپ ڈاؤن ہو جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اور ان کے بھائی کے خلاف جب پنجاب حکومت کے کیس کا فیصلہ آیا اور ان کی حکومت ختم ہو گئی تو ان کے پاس عدلیہ بحالی تحریک میں شامل ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،وہ تو عدلیہ بحالی ٹھریک میں حسہ ہی نہیں لینا چاہتے تھے۔افتخار چودری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس حکومتی ٹی او آرز ماننے کے پابند نہیں ہیں ،ٹی او آرز قومی اسمبلی نہیں سینیٹ میں بننے چاہئیں،سینٹ میں پورے پاکستان کی نمائندگی ہے۔تحریک انصاف سے اتحاد کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پرافتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اپنا کیس نکل آیا ہے ،ان کے دائیں بائیں کھڑے لوگوں پر کیس ہیں ،خیبر پختونخوا میں لوگوں پر کیس ہیں ،ان سے ابھی اتحاد کا نہیں سوچا، قومی حکومت کے حق میں نہیں ہوں ،جو صاف سیاست کرے گا اس کے ساتھ اتحاد کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل کیانی نے مجھ سے استعفی مانگا اور نہ کبھی لانگ مارچ کے دوران فون کیا ،وہ ایک بااصول انسان تھے،سابق حکومت کی5سالہ مدت پوری کرنے کا سہرا جنرل اشفاق پرویز کیا نی کے سر جاتا ہے ،جنرل کیانی نے مجھے کبھی استعفی کا نہیں کہا ،اس ساری موومنٹ میں ان کا بڑا مثبت کردار تھا۔عدلیہ بحالی تحریک کو بے نظیر بھٹو نے لیڈ کیا ،جب وہ پاکستان آ چکی تھیں ،ان پر خود کش حملہ ہو چکا تھا ،پھر میاں صاحب کو پاکستان آنے کی جرآت ہوئی ، محترمہ بے نظیر بھٹو بڑی جہاندیدہ خاتون تھیں ، بے نظیر بھٹو سے 1997ء4 میں ایک ملاقات ہوئی اس کے علاوہ میری کبھی ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ او بی آئی کیس میں اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ، ملک ریاض کے ساتھ زیادتی نہیں کی ، ہمارے فیصلے سے خواجہ آصف کو وزارت ملی جو آج تک ہے ، نیت سے لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے مشرف کی تابعداری نہیں کی، آصف علی زرداری کی کیا کرونگا ؟ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل افسر کبھی بھی ڈکٹیٹر نہیں ہوسکتا۔
