مصری مسافر طیارہ کیوں تباہ ہوا اور تباہی سے چند لمحے پہلے اس کے ساتھ کیا ہوا؟ تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر آگئیں
قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونے والے مصری طیارے کی تحقیقات میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق جہاز کے لیک ہونے والے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ حادثے سے تین منٹ قبل اس کے آتشزدگی کی نشاندہی کرنے والے الارم بجتے رہے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرواز ایم ایس 804تباہ ہونے سے قبل آتشزدگی کا شکار ہوئی تھی۔رپورٹ کے مطابق ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ جہاز کے گرنے سے قبل تین منٹ تک مسلسل الارم بجتے رہے تھے۔اس سے قبل قوی امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ طیارہ دہشت گردی کا شکار ہوا تھا اور بم دھماکے کے باعث سمندر میں گرا، مگر اب ماہرین کا کہنا ہے کہ ”اب دہشت گردی کی واردات کے امکانات کم ہو گئے ہیں اور لگتا ہے کہ طیارہ آگ لگنے کے باعث ہی حادثے کا شکار ہوا۔ “تاہم ماہرین نے اس امکان کو بھی یکسر رد نہیں کیا کہ ممکنہ طور پر دہشت گردوں نے ہی جہاز میں کوئی آتش گیر ڈیوائس نصب کی ہو۔
دوسری طرف مصری حکام دہشت گردی کو ہی طیارے کی تباہی کی ممکنہ بڑی وجہ کہہ رہے ہیں۔جرمن شہری ہوا بازی کے ما ہرٹم وان بیویرین نے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خودکار پیغامات سے معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کے روز دوران پرواز مصری مسافر طیارے کے اندر آگ لگ گئی تھی۔ بعد میں اس جہاز کی تباہی کی تصدیق کی گئی۔ اب اس مسافر بردار ایئر بس 320 کا ملبہ بحیرہ روم سے ڈھونڈ لیا گیا تھا۔ سمندر سے انسانی اعضاء، مسافروں کا سامان اور جہاز کے ٹکڑے بھی ملے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کو فرانس کے دارالحکومت پیرس سے مصری دارالحکومت قاہرہ کی جانب جانے والی پرواز بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہو گئی تھی جس کے بعد اس کا ملبہ مصر کے شہر سکندریہ سے 290کلومیٹر کی دوری پر سمندر سے ملا تھا۔ مسافروں اور عملے سمیت کل 66 افراد اس طیارے پر سفر کررہے تھے جن میں سے اکثریت مصری اور فرانسیسیوں کی تھی۔جہاز کے بلیک باکس ابھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔



