چینی بحران انکوائری رپورٹ جاری،کون کتنا قصور وار ؟سب کھل کر سامنے آ گیا

چینی بحران انکوائری رپورٹ جاری،کون کتنا قصور وار ؟سب کھل کر سامنے آ گیا
چینی بحران انکوائری رپورٹ جاری،کون کتنا قصور وار ؟سب کھل کر سامنے آ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں چینی بحران سےمتعلق انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ سامنے آگئی جس میں حالیہ چینی کی قیمتیں بڑھنے کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دے دیا گیا اور چینی بحران تحقیقاتی کمیشن نے کیسز نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کردی، وزیراعظم اور کابینہ نے انکوائری رپورٹ کو منظر عام پرلانے کی ہدایت کی ہے، رپورٹ میں بڑے حیران کن انکشافات ہیں،تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا، شوگر ملز کسانوں کو امدادی قیمت سے کم قیمت دیتے ہیں، کس طرح کسانوں کو نقصان پہنچایا گیا؟کسانوں کو گنے کے وزن میں 15 فیصد سے زیادہ کٹوتی کی جاتی ہے، کچی پرچی اور کمیشن ایجنٹ کے ذریعے کم قیمت پر کسانوں سے گنا خریدا جاتا ہے، وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار کرے گا، تاہم اب کی یہ بات سچ ہوگئی ہے، کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا گیا، 2019 میں گنا 140 روپے سے بھی کم میں خریدا گیا، کسان سے کٹوتی کے نام پرزیادتی کی گئی، شوگر ملیں 15 سے 30 فیصد تک مقدار کم کرکے کسانوں کو نقصان پہنچاتی رہیں، کابینہ نے دیگر ملز کا بھی فرانزک آڈٹ کرنے کی ہدایت دی، جبکہ کابینہ نے ریکوری کرکے پیسے عوام کو دینے کی سفارش کی۔ کابینہ نے شہزاداکبر ذمہ داری سونپی ہے، عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی،ابھی کسی کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا گیا،کوئی تحقیقاتی ادارہ کہے گا تو کابینہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرے گی ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر مرزا شہزاد اکبر نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز اور معاون خصوصی شہباز گِل کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رپورٹ جاری کی اور کہا کہ وفاقی کابینہ نے چینی بحران کی انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا تھا، پاکستان کی تاریخ کا آج بہت اہم دن ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسی کسی کی جرات نہیں تھی کہ وہ ایسا کمیشن بنائے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا جس کا وزیراعظم عمران خان نے تحقیقات کا حکم دیا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اس تاریخ ساز دن پر ہمیں سراہنا چاہیے ہم صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں،چینی بحران پر انکوائری کمیشن نے مفصل رپورٹ پیش کی اور بہت سارے سوالات ہیں۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے انکوائری رپورٹ کو پبلک کرنے کا اعلان کردیا، آج سے یہ انکوائری رپورٹ پبلک ہے۔رپورٹ میں بڑے حیران کن انکشافات ہیں، تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا، رپورٹ میں لکھا گیا کہ شوگر ملز کسانوں کو امدادی قیمت سے کم قیمت دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کسانوں کو نقصان پہنچایا گیا، کسانوں کو گنے کے وزن میں 15 فیصد سے زیادہ کٹوتی کی جاتی ہے، کچی پرچی اور کمیشن ایجنٹ کے ذریعے کم قیمت پر کسانوں سے گنا خریدا جاتا ہے،گنا کم قیمت پر خرید کر اس کی لاگت زیادہ دکھائی جاتی ہے، کٹوتی کی مد میں کسان کو قیمت کم ادا کی جاتی ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار کرے گاتاہم اب کی یہ بات سچ ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا گیا، 2019 میں گنا 140 روپے سے بھی کم میں خریدا گیا، کسان سے کٹوتی کے نام پر زیادتی کی گئی، شوگر ملیں 15 سے 30 فیصد تک مقدار کم کرکے کسانوں کو نقصان پہنچاتی رہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت کا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق غیر منتخب رکن بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ شوگر ملز مالکان کے بغیر ممکن نہیں ہے،چینی کی قیمت کے ساتھ ایک طرح کا جوا ہو رہا ہے، گنا کم پیسوں میں خرید کر زیادہ قیمت ظاہر کی گئی، کمیشن نے ریکوری کا بھی تعین کیا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت بڑھنے کا بھی تعین کیا گیا ہے، شوگر ملز نے دو دو کھاتے بنا رکھے ہیں،ایک کھاتا سرکار کے لیے ہوتا ہے اور دوسرا سیٹھ کے لیے ہوتا ہے،بے نامی کسٹمرز کے نام پر سیل دکھائی گئی ہیں، بے نامی سیل پر ٹیکس چوری ہوتی ہے۔شہزاد اکبر نیکہا کہ تمام ملز نے کرشنگ کی صلاحیت کو بڑھایا ہوا ہے، ملز بغیر لائسنس کے اپنی کرشنگ کی صلاحیت کو نہیں بڑھا سکتیں۔انہوں نے کہا کہ شوگر ملز سیلز ٹیکس شامل کرکے لاگت لگاتے ہیں، سبسڈی کی مد میں کمیشن نے پانچ سال کا جائزہ لینا تھا،پاکستان میں تقریبا 25 فیصد گنا انڈر رپورٹڈ ہے، اس سے گنے پر ٹیکس بھی نہیں دیا جاتا۔شہزاد گروپ نے کہا کہ مراد علی شاہ نے صرف اومنی گروپ کو فائدہ دینے کے لیے سبسڈی دی، 2019 میں وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی،پنجاب نے 2019 میں تین ارب روپے کی سبسڈی رکھی، چینی کی قیمت میں ایک روپیہ اضافہ کرکے 5.2 ارب روپے منافع کمایا جاتا ہے،سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو سبسڈی دے کر فائدہ پہنچایا،پانچ سال میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، برامدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا، ریگولیٹرز کی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی، کمیشن نے کیسز نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کی ہے، وزیراعظم نے فوری طور پر رپورٹ پبلک کرنے کے احکامات دیے، کابینہ نے نظام کو فعال، اداروں کو متحرک کرنے کی منظوری دی،کابینہ نے دیگر ملز کا بھی فرانزک آڈٹ کرنے کی ہدایت دی، جبکہ کابینہ نے ریکوری کرکے پیسے عوام کو دینے کی سفارش کی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کابینہ نے مجھے ذمہ داری سونپی ہے، عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی۔ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ابھی کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ی سی ایل) پر نہیں ڈالا گیا۔شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی تحقیقاتی ادارہ کہے گا تو کابینہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرے گی۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -