نیسلے پانی کی بوتلیں اور ٹھنڈی یخ پیسپی کولا ۔۔۔۔گو اسرائیل گو
ہر وقت مسلم اُمہ کا درد محسوس کرنے والی مذہبی جماعتیں گزشتہ کافی دنوں سے میٹھی نیند سوئی ہوئی تھیں ۔۔۔ پاکستان کے اندر علم جہاد بلند کرنے والوں نے یہودیوں کے خلاف ایک لفظ تک بولنا گوارا نہیں کیا ۔۔۔میں کئی دنوں سے منتظر تھا کہ ’لبیک لبیک‘ کا نعرہ لگانے والے فلسطین میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ہمراہ سرگرم عمل نظر آئیں لیکن وہاں کیا کراچی اور لاہور کی سڑکوں پر بھی کوئی ’مجاہد‘ نظر نہیں آیا ۔۔۔چلیں انہیں تو چھوڑیں وہ بھی نظر نہیں آئے جو مختلف حرکتہ ،حزب اور جیش کے جھنڈے تلے جمع تھے ۔۔۔۔
پاکستان نے سفارتی اعتبار سے کوششیں کیں اور بالآخرحماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا۔۔ 227 فلسطینیوں کی شہادت اور املاک کا ناقابل تلافی نقصان کروا کر حماس نے جنگ بندی کر لی۔۔۔ بتایئے کیا ملا ہے ؟ کیا اسرائیل سے رقبہ آزاد کروا لیا یا اسے کارنر کر دیا ؟؟؟ حماس اور اسرائیل دونوں کا خمیازہ فلسطینیوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ دراصل یہ جنگ تو تھی ہی نہیں بلکہ طاقتور فریق کی یکطرفہ کارروائی تھی ۔۔۔کہاں بھاری بھرکم میزائل۔۔۔جدید اسلحہ۔۔ گولہ بارود اور کہاں غلیلیں۔۔۔ پتھر۔۔۔ یا راکٹ پٹاخے۔۔۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہر برباد ہو گئے ۔۔۔سینکروں لوگ شہید اور ہزاروں زخمی لاکھوں بے گھر ہو گئے ۔۔۔
آج جب اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان کیے کئی گھنٹے گزر گئے ۔۔۔سیز فائر ہو گیا تو میرے محترم سراج الحق صاحب نے ایک انگڑائی لی اور پاکستان میں موجود بے شمار مذہبی جماعتوں میں سے جماعت اسلامی نےنماز جمعہ کے بعد مظاہروں کا اعلان کیا ۔۔۔ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سےویسے ہی دکانیں اور مارکیٹیں بند ہوں گی ۔جمعے کیلئے گئے نمازیوں کو وہاں سے ریلی میں شرکت کرنے پہ زیادہ تردد نہیں کرنا پڑے گا ۔۔۔لگے ہاتھوں باقی مذہبی جماعتیں بھی گونگلوؤں سے مٹی جھاڑتے ہوئے اپنا اپنا ایک آدھ بینر لیے ریلی میں شامل ہو جائیں گی اور ’ نیسلے‘ کے پانی کی بوتلیں ہاتھوں میں پکڑے ۔۔۔ٹھندی یخ ’پیپسی کولا‘ سے پیاس بجھاتے ہوئے ’گو اسرائیل گو‘ کے نعرے لگا کر اپنے گھروں کی راہ لیں گی ۔۔۔۔ اگر کسی نے اسرائیلی مظالم کے خلاف بروقت صدائے احتجاج بلند کی تو وہ عوام الناس تھے یا پھر لبرلز ۔۔۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔