کشمیری رہنما یٰسین ملک کے خلاف بھارتی عزائم

  کشمیری رہنما یٰسین ملک کے خلاف بھارتی عزائم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نئی دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے آزاد جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین ممتاز کشمیری رہنما یٰسین ملک کو دہشت گردوں کی مالی اعانت کا مجرم قرار دے دیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید یا سزائے موت ہے۔جج پراوین سنگھ نے دونوں فریقین کے دلائل سن کر سزا کے تعین کے لیے25مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔عدالت نے یٰسین ملک کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ جرمانے کی حد کا تعین بھی کیا جا سکے۔دورانِ سماعت یٰسین ملک  نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ وہ دہشت گرد نہیں بلکہ حریت پسند ہیں،اِن پر جو دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے، فرضی اور سیاسی مقاصد رکھتے ہیں۔ یٰسین ملک نے مزید کہا کہ اگر آزادی مانگنا ایک جرم ہے تو وہ اِس جرم کی سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔اُدھر پاکستان کے محکمہ خارجہ نے یٰسین ملک پر جھوٹے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بھارتی نمائندے کو طلب کر کے ایک احتجاجی مراسلہ بھی تھمایا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے حریت رہنما یٰسین ملک کو2019ء سے بھارت نے غیر قانونی طور پر تہاڑ جیل میں رکھا ہوا ہے جہاں صحت کی خرابی کے باوجود اُنہیں علاج معالجے کی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں۔ پاکستان کو اِس بات پر سخت تشویش ہے کہ بھارت کشمیری رہنماؤں کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اُن کی آواز کو دبایا جا سکے۔ فرضی اور بے بنیاد کیس بنا کر انہیں کئی کئی ماہ تک جیلوں میں رکھا جاتا ہے لیکن اِن کارروائیوں سے کشمیریوں کے جذبہ ئ  آزادی کو دبایا نہیں جا سکا۔ بھارتی نمائندے پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی حکومت کو پاکستان کی اِس تشویش کے بارے میں آگاہ کرے اور کشمیری حریت پسند رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کر دے۔ یٰسین ملک کو بے بنیاد مقدمات سے رہا یا جائے اور انہیں علاج  معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔اُن کی رہائی اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ کئی برسوں سے اپنی فیملی سے دور رہ کر جو اذیت ناک سزا بھگت رہے ہیں اُس کا خاتمہ ہو سکے۔
پاکستان نے عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ یٰسین ملک کے خلاف بھارتی مظالم کا نوٹس لیں، یٰسین ملک کا شمار ممتاز کشمیری رہنماؤں میں ہوتا ہے جو عرصہ دراز سے کشمیریوں کی آزادی کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔ یٰسین ملک کو2019ء میں بھارتی حکومت نے اُس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ کشمیر کی خود مختاری ختم کرنے والے نریندر مودی کے جاری کردہ بل کے خلاف کھل کر میدان میں آئے تھے، پہلے انہیں نظر بند کیا گیا اور پھر بغیر کوئی مقدمہ چلائے کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا۔جب اُن کی گرفتاری کے خلاف جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تو2017ء میں بنائے گئے دہشت گردوں کی فنڈنگ کے ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے کے تحت قید ِ تنہائی میں ڈال دیا گیا۔اب اسی مقدمے میں انہیں مجرم قرار دے کر سزائے موت یا عمر قید سنانے کی تیاری کی جا رہی ہے جس کے خلاف مقبوضہ وادی میں مظاہرے شروع ہو چکے ہیں اور کشمیری عوام یٰسین ملک کی حمایت میں سڑکوں پر ہیں۔بی بی سی کے مطابق وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی ایک سماعت کے دوران یٰسین ملک نے کہا تھا کہ وہ کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کریں گے بلکہ اپنا مقدمہ خود لڑیں گے۔ یٰسین ملک کے خلاف یہ مقدمہ دہشت گردی کے خلاف اُن نئے قوانین کے تحت چلایا جا رہا ہے جو بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لیے بنائے ہیں، جنہیں کشمیری کالے قوانین کہتے ہیں جبکہ انڈین پینل کوڈ کی بعض دفعات کو بھی یٰسین ملک کو سزا دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یٰسین ملک کے خلاف سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمات بنانے کا مقصد اُن کی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کو کچلنا ہے جو کشمیریوں کی آزادی کے لیے کئی دہائیوں سے جدوجہد کر رہی ہے۔وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر قمر زمان کائرہ نے یٰسین ملک کو مجرم قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کا ہر ریاستی ادارہ آر ایس ایس کی ہندوتوا سوچ پر عمل پیرا ہے۔بھارت کا نظامِ انصاف مودی کی انتہا پسند ہندوانہ سوچ کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔اُدھر پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے یٰسین ملک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا ہیرو ہے اُس کے خلاف ہندو ذہنیت کی مالک نریندر مودی سرکار کی انتقامی کارروائی پر دنیا کو نوٹس لینا چاہیے۔اس قسم کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔
بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنا ظالمانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے ہر دور میں مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔حال ہی میں اُس نے مقبوضہ کشمیر وادی میں کشمیریوں کی اکثریت کو کم کرنے کے لیے جموں سے ہندوؤں کی نمائندگی میں اضافہ کیا ہے اور اُن کی نشستیں بڑھا دی ہیں۔ اُس سے پہلے کشمیر کی خود مختار حیثیت کو ختم کرنے کے لیے2019ء میں بدنام زمانہ قانون منظور کیا گیا جسے کشمیریوں نے اب تک قبول نہیں کیا ہے اور وہ سراپا احتجاج ہیں۔اب کشمیری رہنماؤں کو راستے سے ہٹانے کے لیے اُن پر بے بنیاد اور سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ انہیں سخت سزائیں سنا کر تاحیات جیلوں میں ڈالا جا سکے۔ یٰسین ملک کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ ایک حریت پسند ہیں،انہوں نے ہمیشہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہے اور ان کی زندگی کا بڑا عرصہ اسی جدوجہد کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزرا ہے۔ اُن کی جب پاکستان کی ایک کشمیری نژاد خاتون مشعال ملک کے ساتھ شادی ہوئی تو انہیں صرف تین ماہ اپنی فیملی کے ساتھ رہنے کا موقع ملا کیونکہ اس کے فوراً بعد بھارت نے انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ یٰسین ملک کی توانا آواز کو دبانے کے لیے نریندر مودی سرکار نے اُن کے خلاف دہشت گردوں کی فنڈنگ، بغاوت اور وطن دشمنی کے الزامات میں ایک خصوصی عدالت کے ذریعے مجرم قرار دے کر سزا دینے کا شرمناک منصوبہ بنایا ہے جس کی دنیا بھر کے کشمیری مذمت کر رہے ہیں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں،او آئی سی اور دنیا بھر کی مہذب اقوام کا فرض ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس قسم کی انتقامی کارروائی سے باز رہے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق ِ خود ارادیت دے جو اُن کا بنیادی حق ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -