مریم نواز کی پریس کانفرنس اور حمزہ شہباز شریف کا حکم ، شیریں مزاری کی گرفتاری کے معاملے پر بڑا تضاد سامنے آگیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کے معاملے پر مریم نواز کی پریس کانفرنس اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حکم میں بڑا تضاد سامنے آگیا۔
تفصیل کے مطابق تحریک انصاف کی رہنما کواینٹی کرپشن کے عملے نے ان کے گھر کے آگے سے گرفتار کیا ،اس حوالے سے پریس کانفرنس میں مریم نواز نے کہاکہ اگر اینٹی کرپشن نے شیریں مزاری کو گرفتار کیا ہے تو اس کی کوئی وجہ ہو گی ۔مریم نواز نے کہا کہ ان پر بزدار حکومت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور ان پرسرکاری زمین پر قبضے کا الزام ہے، انہیں الزامات کا جواب دینا چاہیے اور اپنے اوپرعائد الزامات کوغلط ثابت کرنا چاہیے، اینٹی کرپشن نے شیریں مزاری کو گرفتار کیا ہے تو کوئی وجہ ہوگی۔ شیریں مزاری پر جو الزامات لگے ہیں انہیں ان کا سامنا کرنا چاہیے، میں یقین دلاتی ہوں کہ اگر آپ باعزت بری ہوئیں تو میں آپ کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔
مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد فوراًبعدوزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دے دیا۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھاکہ شیریں مزاری بطور خاتون قابل احترام ہیں۔ کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ شیریں مزاری کوگرفتارکرنے والے اینٹی کرپشن عملےکیخلاف تحقیقات ہونی چاہیئیں. تفتیش اورتحقیقات میں گرفتاری ناگزیرہے تو قانون اپنا راستہ خود بنالے گا، شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ( ن) بحیثیت سیاسی جماعت خواتین کے احترام پریقین رکھتی ہے۔ مریم نواز کے بارے میں بیہودہ زبان کی مذمت کرتے ہیں مگر انتقام ہماراشیوہ نہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ راولپنڈی پولیس کو ہدایت کی شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کی تحویل سے چھڑاکر رہا کیا جائے۔خیال رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے سابق وفاقی وزیر کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود سے گرفتار کیا جہاں سے انہیں پولیس ڈی جی خان لیکر روانہ ہوگئی ہے۔