اب گھریلو صارفین کے لئے گیس کی لوڈشیڈنگ
سوئی ناردرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر عارف حمید نے پنجاب اور اسلام آباد کے عوام کو نوید سنائی کہ ان سب کو سردیوں کے چار مہینوں کے دوران روزانہ10گھنٹے کی گیس شیڈنگ برداشت کرنا پڑے گی۔ ان کی مہربانی سے پہلے ہی صنعتوں اور سی این جی سٹیشنوں کو گیس دینا بند کر دی گئی ہے اس پر صنعتکار احتجاج بھی کر رہے ہیں، صنعتوں اور سی این جی سٹیشنوں کو گیس بند کرتے وقت یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کا مقصد گھریلو صارفین کو گیس مہیا کرنا ہے، لیکن یہاں صورت حال یہ ہے کہ ملتان، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد جیسے شہروں میں احتجاج ہو رہا ہے کہ گیس بالکل نہیں ملتی۔ ایم ڈی کی طرف سے گیس بند کرنے کی اطلاع سے پہلے ہی گیس نہیں مل رہی تو ان کے اعلان کردہ فیصلے کے بعد تو رہی سہی کسر پوری ہو جائے گی۔لاہور میں اب بھی یہ صورت حال ہے کہ اچھے بھلے علاقوں میں کئی کئی گھنٹے گیس نہیں آتی۔ خصوصاً اُس وقت گھریلو خواتین پریشان ہو جاتی ہیں، جب گھر کے مرد دفاتر اور بچے سکول جا رہے ہوتے ہیں تو ان کے ناشتے کے لئے چولہا نہیں جلتا، سردی میں پانی کا گرم ہونا تو دور کی بات ہے اب سالن روٹی کے لئے باقاعدہ انتظار کرنا پڑتا ہے، اب جن اوقات کار کا خود منیجنگ ڈائریکٹر نے اعلان کیا ان کے مطابق خواتین خانہ کو بہت دشواری ہو گی کہ یقینی طور پر ان اوقات کی بھی پابندی نہیں ہو سکے گی۔
جہاں تک محترم منیجنگ ڈائریکٹر کا تعلق ہے تو ان کو تیسری بار توسیع ملی اور شاید اِسی لئے کہ وہ ایسے کارنامے انجام دیں، عیدالاضحی کے موقعہ پر وفاقی وزیر قدرتی وسائل خاقان عباسی نے اعلان کیا کہ عید الاضحی کی چھٹیوں میں سی این جی ملتی رہے گی ان کے برعکس ایم ڈی نے صرف سوموار کو مقررہ دن گیس دی اور باقی چھٹیوں میں بند رکھی کہ قادر پور گیس فیلڈ کی سالانہ دیکھ بھال کے لئے مجبوری ہے، صورت حال کا جب وزیراعظم نے نوٹس لیا تو قادر پور گیس فیلڈ کی دیکھ بھال کا کام ایک ہی روز میں ہو گیا تاہم اس وقت تک چھٹیاں ختم ہو چکی تھیں۔ اب توسیع مل جانے کے بعد انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا کہ گیس شیڈنگ کا اعلان کر دیا کہ روزانہ14گھنٹے بند اور صرف 10گھنٹے ملے گی، وہ بھی مختلف اوقات میں، گیس کی شیڈنگ سے سب سے بڑا خطرہ جو ہے وہ یہ کہ رات کو لوگوں کے سوتے میں گیس کی سپلائی بند ہو تو گیزر معہ پائلٹ گیس سے محروم ہو جاتا ہے، اب اچانک گیس بحال ہو تو گیزر کا پائلٹ بھی از خود نہیں جل پائے گا، چنانچہ گھر والوں کو مجبوراً آگ دکھانا پڑے گی، یہاں کسی حادثے کا خطرہ موجود رہے گا، گیس جمع ہو گی اور اسے ماچس سے جلانے کی کوشش دھماکے کا باعث بنے گی، جس سے بڑا نقصان ہو سکتا ہے اور گیزر جلانے والا فرد تو پہلا نشانہ ہو گا، وزیراعظم کو اب پھر خود نوٹس لینا ہو گا کہ وہ عوام کو سہولت پہنچانے کی کاوش کر رہے ہیں، ستم تو یہ ہے کہ یہ گیس شیڈنگ صرف پنجاب اور اسلام آباد میں ہو گی۔