مقبوضہ کشمیر میں 8سالہ خانہ بدوش بچہ مودی سرکار کے کرنسی بحران کی بھینٹ چڑھ گیا
سرینگر(اے این این) بھارت کی مرکزی حکومت کی طرف سے 5 سواور1ہزارروپے کی مالیت کے نوٹوں کی منسوخی کے بعد پیداہوئے بحران کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں مریضوں کے علاج کیلئے نئے نوٹ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں اموات ہوچکی ہیں ۔ان اموات میں اس وقت اضافہ ہواجب مقبوضہ خطہ جموں کے سانبہ ضلع میں ایک8 سالہ خانہ بدوش بچہ وقت پر5 سواور1 ہزارروپے کے نوٹوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے علاج نہ ہونے کے سبب لقمہ اجل بن گیا ۔ ذرائع نے بتایاکہ سانبہ ضلع کے بگون گاؤں میں خانہ بدوش گوجربکروال کنبے کاایک 8 سالہ بچہ منیرحسین پھامڑا ولد ہارون پھامڑا گذشتہ تین روزسے کھانسی اوربخارمیں مبتلاتھا لیکن 5سواور1ہزارروپے کی مالیت کے نوٹوں کی نوٹ بندی کے باعث مسلسل دودن جموں کشمیربنک برانچ خون کے باہر قطاروں میں کھڑے رہنے سے وفات پانے والے بچے کاوالد ہارون پھامڑا بھاری رش کی وجہ سے نہ تو اپنے پاس پڑے 5سواور1ہزارکے نوٹوں کوتبدیل کرسکااورنہ ہی اپنے کھاتے سے نئے نوٹ نکلواسکاجس کے نتیجے کے طورپر وہ دوروزتک بوجھل قدموں ہی ناامیدہوکرلوٹتارہا۔ جمعرات وجمعہ کی درمیانی رات لگ بھگ 8 بجے بچے کی طبیعت کافی خراب ہوئی ۔
جس کے بعد ہارون اپنے بیماربچے کواپنے ساتھ لے کر پیدل ہی نکل پڑا ، بگون سے خون تک کالگ بھگ 30 کلومیٹر پیدل سفرکرنے کے بعد رات کے ساڑھے بارہ بجے جب ہارون خون پہنچاتووہاں پرکھڑی ایک وین کے ڈرائیورسے اپیل کی کہ وہ اس کے بیماربچے کو مانسرکے ڈاکٹر رجیولیاکے نجی کلینک تک پہنچائے ۔ اس دوران ڈرائیورنے ہارون سے پوچھاکہ اس کے پاس 100 روپے والے یاپھر5سواور1ہزارکے نئے نوٹ ہیں جس کاجواب نفی میں ملنے کے بعد اس نے اپنی وین میں بیماربچے کولے جانے سے انکارکردیا۔