سیاسی پوائنٹ سکور نگ نہ کی جائے ، اب انصاف ہوتا نظر آئے گا ، نیب کسی صوبے ، پارٹی یا فرد سے انتقامی کارروائی کیلئے نہیں بنا : جسٹس (ر) جاوید اقبال

سیاسی پوائنٹ سکور نگ نہ کی جائے ، اب انصاف ہوتا نظر آئے گا ، نیب کسی صوبے ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (خبر نگار) قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب کے کام میں اب تبدیلی کے علاوہ انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا، نیب کسی صوبے، پارٹی اور فرد سے انتقامی کارروائی کیلئے نہیں بنا بلکہ نیب بلا تفریق زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے کیونکہ ملک اس وقت4 8ارب ڈالر کا مقروض ہے، اس لئے انتہائی قدم سے گریز کیا جائے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر یقین رکھتا ہے تا کہ عدالت مجاز بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 96میگا کرپشن کے مقدمات عدالت مجاز میں دائر کئے ہیں، 25مقدمات میں انکوائری اور 25مقدمات تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 33میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے اس کے علاوہ تمام ریجنل بیوروز کو 3ماہ کے اندر تمام بقیہ میگا کرپشن مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے، اس وقت نیب لاہور میں صرف ایک میگا کرپشن مقدمہ ہے جس کی وجہ سے نیب لاہور کی کارکردگی بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ نیب بلا امتیاز بدعنوان عناصر کیخلاف کارروائی پر یقین رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب لاہور کے دورہ کے دوران نیب کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیب ہیڈکوارٹراسلام آباد کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور نیب لاہور کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام انویسٹی گیشن افسران اور پراسکیوٹرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے کام میں مزید بہتری لائیں، مکمل تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مقدمات تیار کر کے عدالت مجاز میں دائر کئے جائیں، نیب میں تھانہ کلچر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، نیب میں اب ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا اور جو شخص بدعنوانی سے متعلق درخواست دینا چاہے گا اس کے ساتھ قانون کے مطابق پیش آیا جائے گاکیونکہ جہاں ہمیں قانون اختیار دیتا ہے وہاں قانون کے غلط استعمال سے بھی روکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب پر ہیں، ہمارے تمام اقدامات ملک سے بدعنوانی کے ساتھ ساتھ قانون کے دائرے میں ہونے چاہئیں کیونکہ ہماری وفاداری صرف اور صرف ریاست پاکستان کے ساتھ ہے، ہمیں میگا مقدمات، وائٹ کالر مقدمات اور دیگرمقدمات کو قانون کے مطابق عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے منطقی انجام تک پہنچانے چاہئیں کیونکہ نیب کے انویسٹی گیشن افسروں کی استعداد کار نہ صرف جدید خطوط پر کی گئی ہے بلکہ نیب نے ایک جدید فرانزک سائنس لیبارٹری اسلام آباد میں قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نا اہل، بدعنوان اور قانون شکن افسران کی نیب میں کوئی جگہ نہیں ہو گی، محنت، دیانتداری اور پیشہ وارانہ مہارت کو فروغ دیا جائے گا، نیب کے افسروں کی تعیناتی، ترقی اور سنیارٹی کے مسائل کو قانون کے مطابق میں خود دیکھوں گا اور کسی کے ساتھ اب نا انصافی نہیں ہو گی، ہمیشہ قانون اور قواعد کی پابندی کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب لاہور کا کام بہتر ہے، اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر نیب کے تمام افسران ایک ٹیم کی طرح کام کریں گے اور بدعنوان عناصر کیخلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پر سختی سے عمل کریں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے میں مدد نہ مل سکے، بدعنوانی کا خاتمہ نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ یہ ایک قومی خدمت ہے کیونکہ کرپشن سے پاک پاکستان ہی ہماری آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔
جسٹس جاوید

مزید :

صفحہ اول -