دھرنا ختم کرانے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس ، حکومت ، علماء مشائخ کا راجہ ظفر الحق رپورٹ عام کرنے پر اتفاق ، مذاکرات کی ایک اور بیٹھک ناکام

دھرنا ختم کرانے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس ، حکومت ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا ختم نہ کرائے جانے پر انتظامیہ کو توہین عد ا لت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد میں جاری دھرنے کیخلاف دائر در خو ا ست کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا۔ عدالت کی جانب سے طلبی پر وزیر داخلہ احسن اقبا ل عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو فاضل جج نے سوال کیا عدالتی احکامات پر عمل کیوں نہیں ہوسکا،جس پر احسن اقبال نے بتایا عدالتی احکا ما ت پر عملدرآمد کیا جارہا ہے تاہم طاقت کے استعمال سے خونریزی کا خدشہ ہے،استدعا ہے دھرنا پرامن طریقے سے ختم کرانے کیلئے 48 گھنٹے کی مہلت دی جائے ۔جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا عدالتی احکامات کی نافرمانی کے بعد مزید وقت نہیں مانگا جاسکتا، آپ اس معاملے میں بے بس ہیں، وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا 'اسلام آباد انتظامیہ میرے زیرنگرانی ہے اور میں نے ہی انتظامیہ سے کہا پرامن طریقے سے حل نکالنا ہے جس کی ذمے داری قبول کرتا ہوں۔جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے بطور جج لاکھوں لوگوں کے بنیادی حقوق کا محافظ ہوں، دھرنے والے اتنی اہم جگہ تک کیسے پہنچے، یہ سمجھ سے بالا تر ہے، غرض نہیں دھرنے والے سیاسی، سیکولر یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، عدالت کو صرف غرض ہے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیسے کیا جائے۔ ناموس رسالتؐ پوری اْمت کا مسئلہ ہے کسی ایک گروہ کا نہیں، یہ محض مذہبی جماعت نہیں سیاسی پارٹی بھی ہے جو الیکشن میں حصہ لے چکی ہے۔ اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے کی دھمکی پر عدالت نے بہت محنت سے چند حدود متعین کیں تھیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، عدالت جو حدود متعین کرچکی ہے اس پر عمل کیا جائے۔ اظہار رائے کی آزادی سے کسی کو نہیں روکیں گے، یہ ان کا آئینی حق ہے تاہم دھرنا دینے والوں کو احتجاج کیلئے مختص جگہ پر بھیجا جائے۔عدالت نے سماعت جمعرات 23 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو توہین عدا لت کے شوکاز نوٹس جاری کردیے۔اس سے قبل دوران وماعت فاضل جج نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا عدالتی فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہواکیوں ناں ابھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیں ۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا سیا سی قیادت مظاہرین سے خود مذاکرات کر رہی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا 4 سے 5 ہزار افراد تمام شہریوں کے حقوق سلب کر رہے ہیں اور وہ کیا مطالبہ لے کر بیٹھے ہیں اس سے متعلق سوچنا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا کام نہیں، اصل مسئلہ صرف امن و امان کا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کچھ ایسی باتیں ہیں جو کھلی عدالت میں نہیں بتائی جاسکتیں جس پر فاضل جج نے کہا آپ نے جو کچھ کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں، آپ کو یہی کہنا ہوگا مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں اور پتھر بھی جمع کر رکھے ہیں۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو دھرنا ختم کرانے کیلئے تیسری مرتبہ تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جا ر ی کردیا۔عدالت نے کہا ہے کسی شخص یا گروہ کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے وہ آئینی عدالت کا حکم نہ مانے، یہ عدالتی اختیارات کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا، عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کئے جاتے ہیں،عدالتی حکم کے باوجود دھرنا ختم کرانے کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی پیش رفت نہ ہوئی، اعلی حکام کی مداخلت کے باعث ضلعی انتظامہ غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ 8 لاکھ شہریوں کے حقوق کی محافظ ہے، شہریوں کو اہم مقام پر دھرنا دینے والوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ اسلام اباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے اسلام اباد انٹرچینج پر دھرناختم کرانے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ کو تیسری مرتبہ تحریری حکم نا مہ جاری کر دیا ہے۔
توہین نوٹس

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیرداخلہ احسن اقبال کی زیر صدارت علما مشائخ کے اجلاس میں اسلام آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد پیر حسین الدین شاہ کی قیادت میں کمیٹی بنادی گئی ہے جو اس مسئلے کا پرامن حل نکالنے کیلئے را بطے کرے گی جبکہ اجلاس نے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سامنے لانے کا مطالبہ بھی کیا ۔اجلاس کے بعد وفاقی و ز یر مذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کا اعلامیہ میڈیا کے سامنے پیش کیااورکہا ’عقیدہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش نہیں، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ راجہ ظفرالحق کی کمیٹی کی سفارشات اور غلطی کے ذمہ داروں کے نام منظر عام پر لائے جائیں۔حالیہ حالات ہمارے لئے تفتیش کا باعث ہیں اورتمام فریقین کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، ربیع الاول کے تقدس کے حوالے سے ہم حکومت اور تحریک لبیک کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں معاملہ افہام و تفیہیم سے حل کیا جائے،اجلاس یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سامنے لایا جائے گا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگومیں وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا علماء و مشائخ کے اجلاس میں مو جو دہ صورتحال کاجائزہ لیاگیا۔ ربیع الاول میں اتحاداوریکجہتی پیداکرنی چاہیے کیونکہ پاکستان کسی قسم کی بدامنی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ ختم نبوت ؐ کے حوالے سے2002ء میں پیدا کیا گیا قانونی سقم دور کردیا گیا اور اب قیامت تک بھی اس میں ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام آباد دھرنے کا فوری حل نکالنے کیلئے پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے ، اس کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام شامل ہیں اور ہم گھنٹوں میں اس مسئلے کا حل نکال لیں گے۔ دھرنے والوں پر طاقت کے استعمال سے خون خرابے کا خدشہ ہے جو ہم نہیں چاہتے لیکن کچھ سازشی چاہتے ہیں ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔ اسوقت ہمارے خلاف بہت زیادہ بیرونی سازشیں ہیں جن کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے، عدالت سے استدعا کی ہے موقع دیا جائے تاکہ علما مشائخ جو کوششیں کررہے ہیں اس سے دھرنا دینے والوں کو بتا سکیں ختم نبوتؐ پر ملک میں اسوقت کوئی مسئلہ نہیں، یہ قانون اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔ ختم نبوتؐ قانون کی محافظ پارلیمنٹ اور عوام ہیں، یہ تاثر دینا کہ اس قانون پر کوئی سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے یہ صرف نفرت پھیلانا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہ بھی کسی کے شایان شان نہیں کہ ہم شہریوں کے راستوں میں کانٹیں بکھیریں، مریض دم توڑ رہے ہیں بچے سکول نہیں جارہے، دھرنے والوں سے اپیل ہے وہ ربیع الاول کے تقدس میں دھرنا ختم کردیں ، د ھر نے والوں نے یقینی دہانی کرائی تھی وہ دھرنا نہیں دیں گے لیکن یہاں پہنچ کر انہوں نے دھرنا دیدیا، اس میں ہماری غفلت سے زیادہ خوش فہمی کا دخل تھا، اب مستقبل میں انتظامیہ کو دو ٹوک ہدایت جاری کی جائیں گی کہ ایسی صورتحال مستقبل میں پیش نہ آئیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔ اس معاملے کو جتنا طول دے رہے ہیں اتنا ہمارے دشمن ملک کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا عدالت نے انتظامیہ کی سرزنش کی جس پر اپنے اوپر ذمہ داری لی، عدالت کو بتایا میرے حکم پر آپریشن نہیں ہوا، ہم خون خرابہ نہیں چاہتے، پر امن طریقے سے حل تلاش کرنا چاہتے ہیں،ملک بھر سے علما کو بلایا ہے، علما اس میں کردار ادا کریں، ہم علما سے مل کر کوشش کررہے ہیں اور یقین ہے کہ دھرنے والوں کو قائل کریں گے، آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں حل تلاش کرلیں گے۔ عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے مستقبل میں کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اعلامیہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ 15 روز سے جاری دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت اور دھرنا کمیٹی کے درمیان مذ ا کر ا ت میں کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوسکی۔پنجاب ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے تک بات چیت کا سلسلہ جاری رہا تاہم کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا اور دھرنا ختم کرنے کے معاملے پر اب بھی حکومت اور مظاہرین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں ہونیوالے مذا کر ا ت میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر قانون زاہد حامد، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجا ظفر الحق، وزیر قانون پنجاب راجا ثنااللہ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، چیف سیکریٹری پنجاب،آئی جی پنجاب اور کمشنر راولپنڈی بھی شریک تھے ۔مذ اکر ا ت کیلئے دھرنا کمیٹی کے وفد میں اظہر حسین رضوی، شفیق امینی، پیر عنایت الحق شاہ اور وحید نور بھی پنجاب ہاؤس میں موجود تھے ۔ مذ ا کر ا ت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا ’’ہم نے ایک ایک چیز کی وضاحت کردی ہے، حکومت کی کوشش ہے بات چیت سے مسئلے کا حل نکلے، جو وضاحت ممکن تھی وہ کی گئی ہے، زاہد حامد نے آئین اور قانون کی روشنی میں وضاحت کی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا عدا لت کہہ چکی ہے لوگوں کو تکلیف ہے راستہ کھول دیا جائے،عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا پڑتا ہے، احتجاجی مظاہرین کے وکیل کی در خو ا ست پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے نوٹس لے لیا ہے، اس معاملے پر ایک راجہ ظفر الحق کمیٹی کام کررہی ہے اور دوسرا اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس چل رہاہے۔ہم یہ چاہتے ہیں مسئلہ بات چیت سے حل ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں دارالحکومت کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جا ئے ، حکومت بالکل نہیں چاہتی کہ طاقت کا استعمال کیا جائے۔ دھرنے والوں سے اپیل ہے وہ لاکھوں شہریوں کے حقوق کا خیال کریں، عدالتی فیصلہ کسی کو اچھالگے یا برا عمل تو کرنا پڑیگا۔ادھر دھرنے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔دھرنے کے مقام پر پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار الرٹ ہیں جبکہ بکتر بند ، قیدیوں کو لے جانیوالی گاڑیاں اور ایمبولنسز بھی موجود ہیں۔دھرنے کی قیادت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد ہے جبکہ حکومت کا مؤقف ہے ختم نبوت کا قانون بحال کیا جاچکا ہے جس کے بعد دھرنا بلا جواز ہے۔
مذاکرات ناکام

مزید :

صفحہ اول -