دیکھنا ہو گا کن بنیادوں پر ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا مسترد کی گئی : جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد (آئی این پی) سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل اعظم تارڑ نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز کو یکجا کر کے دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے، انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، تاریخ خود کو دہرا رہی ہے، بھٹو کے کیس کو لیکر آج بھی ہم رو رہے ہیں، احتساب عدالت نے ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلے کا انتظار کئے بغیر فیصلہ سنایا،عزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں تینوں ملزمان مشترک ہیں، عدالت نے خود سے فرض کر کے درخواست خارج کر دی۔ پیر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل خصوصی بنچ نے کی۔ نواز شریف کے وکیل اعظم تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کہہ چکی ہے کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ریفرنسز میں مماثلت ہے، استدعا ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز یکجا کر کے دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے، عزیزیہ سٹیل ملزم اور فلیگ شپ ریفرنسز میں تینوں ملزمان مشترک ہیں، ان دو ریفرنسز میں 13میں سے 6گواہان بھی مشترک ہیں، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، تاریخ خود کو دہرا رہی ہے، بھٹو کے کیس کو لے کر آج بھی ہم رو رہے ہیں ۔ احتساب عدالت نے ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کئے بغیر فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں ہماری استدعا مختلف تھی، چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھا گیا، رجسٹرار آفس کی طرف سے اعتراض عائد کیا گیا تھا کہ ہم تمام قانونی حق استعمال کر چکے ہیں،، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ریفرنسز فائل کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہیں نہیں لکھا کہ یہ سپیشل کیس ہے اور اس میں الگ ضابطے ہوں گے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نائن اے فور شامل کی گئی لیکن ثبوت نہیں دیئے گئے، پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عبوری ریفرنس ہے، نیب نے کہا کہ تحقیقات میں مزید چیزیں سامنے آ سکتی ہیں۔ عدالت نے سوال کیا کہ آرٹیکل 17ڈی ملزم کے حقوق سے متعلق ہیں؟آپ جو حوالہ دے رہے ہیں وہ سترہویں ترمیم سے پہلے کی بات ہے،آئندہ سماعت پر عزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی مماثلت اور گواہان معاملہ دیکھیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کن بنیادوں پر ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا مسترد کی گئی۔ وکیل نے کہا کہ عدالت نے کچھ باتیں فرض کر کے درخواست خارج کر دی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت 23نومبر تک ملتوی کر دی۔