سینیٹ انتخابی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل پھر پاس نہ ہو سکا

سینیٹ انتخابی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل پھر پاس نہ ہو سکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( آن لائن ) انتخابی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل سینیٹ میں ایک بار پھر پاس نہ ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے ترمیمی بل کو مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہیں کیا جاسکا، چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے قائد ایوان راجہ ظفرالحق سے مشاورت کے بعد اسے کل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی۔سینیٹ کے اجلاس میں گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے انتخابی حلقہ جات کے حوالے سے دستور میں مزید ترمیم کا ترمیمی بل 2017ء ایوان میں پیش کیا تاہم ایوان بالا میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی تعداد صرف 13تھی، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے چیئرمین سینیٹ کی تجویز کے بعدپوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ایوان میں موجود ممبران کی تعداد بل کو پاس کرنے کیلئے پوری نہیں ہے لہذا اس بل کو بدھ تک موخر ء کیا جائے،جس کے بعد اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔
حلقہ بندیاں بل
اسلام آباد( آن لائن ))سینیٹ نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی۔ ایوان بالا کے گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں سینیٹر چودھری تنویر خان نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2017ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل شراب نوشی کر کے غل غپاڑہ کرنے والوں کے لئے سزا کو سخت بنانے سے متعلق ہے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ایوان میں میں ادائیگی اجرت (ترمیمی) بل 2017ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر عبدالرحمان ملک نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔دریں اثناء سینیٹ میں اے اور او لیول کے طلباء کو مساوی سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے کے چیئرمین سینیٹر سعود مجید نے رپورٹ ایوان میں پیش کر دی ،بعدازاں سینیٹ میں خصوصی کمیٹی برائے محروم طبقات کے کنوینر سینیٹر نثار محمد نے ساتویں عبوری رپورٹ پیش کر دی ۔اجلاس میں اسلام آباد میں صحافی احمد نورانی پر حملے کے سلسلے میں صحافیوں کے خدشات سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں توسیع کی منظوری دی گئی جبکہ سینیٹر چوہدری تنویر خان کا ممانعت برائے جادو ٹونہ بل 2017ء سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اجلاس میں اس بل کے حوالے سے چودھری تنویر خان، قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے اظہار خیال کیا۔ بل کے محرک نے اپنے بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا جس پر چیئرمین نے بل سلیکٹ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اجلاس کی کارروائی مغربی پاکستان خالص خوراک (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔قبل ازیں سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی جانب سے پیش کردہ تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ جعلی ادویات کی فروخت کی روک تھام کیلئے حکومت موثر اقدامات کررہی ہے ، سال 2012-13ء کے مقابلے میں 2016-17ء میں اس معاملے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران بھاری مقدار میں جعلی ادویات قبضہ میں لی گئی ہیں اور جعلی ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔ تحریک میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جعلی ادویات کی فروخت انتہائی اہم مسئلہ ہے لہٰذااس معاملے میں حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت کو جعلی ادویات کی فروخت کے معاملہ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ مارکیٹ میں جعلی ادویات کی بھرمار ہے اور بھارت سمیت دیگر ممالک سے جعلی ادویات درآمد بھی کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جعلی ادویات کی فروخت کو روکا جائے اور عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
سینیٹ

مزید :

صفحہ اول -