’’وارلارڈازم‘‘برداشت نہیں،ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں:چیئر مین سینیٹ
اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وار لارڈ ازم مختلف شکلوں میں ریاست پر حاوی ہونے کی کوشش کررہا ہے عوام کو اسے روکنا ہے،میں جو دیکھ رہا ہوں وہ کچھ اچھا نہیں اس کو روکنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں جبکہ وار لارڈ ازم کو برداشت نہیں کریں گے، وار لارڈازم معاشرے کو کنٹرول کرے گا تو نہ آپ کی سیاست ہوگی نہ میری سیاست ہوگی کیونکہ وفاق بچے گا تو ہی سیاست ہوگی، قانون کی حکمرانی اس وقت قائم ہوگی جب اشرافیہ سے لے کر تانگے والے تک قانون کا اطلاق ایک طرح کیا جائے گا،پچھلے 14دنوں سے ریاست بے بس ہوئی ہے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔پیر کو نیشنل پریس کلب میں یادگار شہداء صحافت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ ا قوام بنتی ہی اس وقت ہیں جب ہم اپنے ہیروز کو یاد کریں ۔ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی ریاست میں ان تمام لوگوں کو ریاست کا حصہ نہیں سمجھا۔انہوں نے کہا کہ جہاں پر ادارے کمزور ہوں اور سیاست افراتفری کا شکار ہو وہاں صحافیوں کا کردار مزید ابھر کر سامنے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان یہ سمجھتی ہے کہ وہ پاکستان کے مظلوم لوگوں کی آواز ہے۔ میں نے کہا تھا کہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل لے آئیں ورنہ پارلیمان اپنا کام خود کریگی۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں قانون کو نافذ کرنے کے چار معیار ہیں۔ پہلا معیار کا تعلق اشرافیہ سے ہے تو قانون کا اطلاق اس طرح ہوگا،دوسرا معیار اشرافیہ کے سہولت کار ہیں تو اس طرح قانون کا اطلاق ہوگا،تیسرا معیار اگر آپ دولت مند ہیں تو اس کے مطابق اطلاق ہوگا اور چوتھا ایک عام شہری کیلئے قانون کا اطلاق اس طرح ہوگا لیکن قانون کی حکمرانی اس وقت قائم ہوگی جب اشرافیہ سے لے کر تانگے والے تک قانون کا اطلاق ایک طرح کیا جائے گا۔ تقریب کے آخر میں سینئر صحافی حامد میر اور سعود ساحر کو ان کی اعلیٰ صحافتی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ زسے بھی نوازا گیا۔