سپریم کورٹ نے اسلام آباد دھرنے کا نوٹس لے لیا،سیکرٹری دفاع اور داخلہ سے جواب طلب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباددھرنے کاازخودنوٹس لے لیا،سیکرٹری دفاع ،داخلہ سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ عوام کے بنیادی حقوق کےلئے کیا اقدامات کئے گئے جبکہ اٹارنی جنرل،اسلام آباداورپنجاب کے ایڈووکیٹ جنرلزکونوٹسزجاری کر دیئے۔
سپریم کورٹ نے ایک وکیل کی جانب سے ایک کیس میں عدم تیاری کے موقف پر دھرنے کا نوٹس لیا۔ وکیل ابراہیم ستی نے عدالت سے کہا کہ دھرنے کے باعث وہ اپنے آفس نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے کیس کی تیاری نہیں کی جاسکی۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کون سی شریعت راستے بند کرنے اور لوگوں کو تکلیف پہنچانے کی اجازت دیتی ہے، دھرنے میں استعمال کی گئی زبان کی کون سی شریعت اجازت دیتی ہے، دھرنے کے باعث آرٹیکل 14، 15 اور 19 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو جمعرات تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پرسوں تک بتایا جائے کہ دھرنے کے خاتمہ اور عوام کے حقوق کیلئے کیا اقدامات کئے گئے۔
دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی طلب کر لیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ وہ خود صبح 8 کی بجائے 6 بجے گھر سے نکلتے ہیں تاکہ وقت پر عدالت پہنچ سکیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام کو زور بازو نہیں بلکہ کردار سے ہی پھیلایا جا سکتا ہے۔