صحافی کے گھر پر پولیس کا چھاپہ صحافی کو حبس بے جا میں رکھنے کیخلاف صحافتی تنظیموں کا احتجاج
پبی (نما ئندہ پاکستان )نوشہرہ میں صحافی کے گھر پر چھاپہ اور صحافی کو رسالپور پولیس نے حبس بے جا میں رکھنے کیخلاف صحافتی تنظیموں اور مختلف سیاسی پارٹیوں اور سماجی شخصیات کی جانب سے واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت پولیس اپنا رویہ درست کریں اور جرائم پر قابو پائے صحافیوں کی آواز کو دبانے ناکام کوشش نہ کی جائے تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں تھانہ نوشہرہ کلاں پولیس کی جانب سے اپنے پیٹی بند بھا ئی کو سنیچنگ کیس میں ایف آئی آر سے نام نکالنے پر صحافیوں نے نشاندہی کی اور بڑھتے ہوئے جرائم پر تھانہ رسالپور کے ایس ایچ او نے نجی ٹی وی کے رپورٹر افتخار خان کو رات گئے گھر سے اٹھا کر تھانے میں حبس بے جا میں رکھنے پرصحافیو ں کے احتجاج پر اسے چھوڑ دیا پولیس اپنی غلطی مانے کے بجائے انتقامی کارروائی پر اتر آئی جس پر نوشہرہ کے صحافی برادری، مردان کے صحافی برادری، پشاور کے صحافتی برادری، اسلام آباد، کراچی کے صحافیوں کا واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ جبکہ پاکستان عام مومنٹ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ سعد خٹک، صوبائی امن جرگہ کے چئیر مین سید کمال شاہ باچہ اور کوارڈینیٹر عابد سلطان، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خان پرویز خان، جماعت اسلامی پی کے 85 کے امیر افتخاراحمد، جماعت اسلامی پی کے 83 کے امیر حاجی عنایت الرحمان اور دیگر ناظمین اور سیاسی رہنماوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نوشہرہ کے کونے کونے میں جرائم پیشہ عناصر کے وارداتی گروہ پھیل چکے ہیں اور اسلحہ کے نوک پر سنگین ترین جرائم روز روز کا معمول بن گیا ہیں ضلع میں علاقہ غیر جیسا صورتحال ہے پولیس مجرموں کی بجائے کرائم بے نقاب کرنے والے صحافیوں کے پیچھے لگ گئے انتہائی غیرقانونی اقدام ہے رات کے اندھیرے میں پولیس نے صحافی کے گھر مجرم سے بھی بدتر چھاپہ لگا گیا اور صحافی کو سردی میں سزا کے طور پر ایک گھنٹہ کھڑا کرنے اور بعد میں خوالات میں ڈالا گیا اس ظلم اور غیر قانونی اقدام پر وزیراعلی اور آئی جی کو نوٹس لینا چاہیں کہ انہوں نے مذید کہا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت جاری ہے ہماری ہمدردیاں صحافیوں کے ساتھ ہے اور عوام کی آواز اٹھانے والے صحافی معاشرے کے آنکھ کے تاریں ہے اور نوشہرہ میں روز روز قتل وغارت خونی ڈکیتیاں،کارلفٹنگ،اسلحہ کے نوک پر سنیچنگ،سنگین چوریاں، گھروں محلوں شاہراہوں لنک روڈوں اور ہر قسم کے راستوں پر ڈکیتیوں کے وارداتیں روز روز کا معمول بن چکا ہیں اگر صحافیوں کو خراساں کرنے کا اور جرائم کا سلسلہ کنٹرول نہ کیا گیاتو نوشہرہ میں بھر پور احتجاجی مظاہرے ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داریاں اعلیٰ افسران پر ہونگی