تحریک انصاف کا 26نومبر کو فیض آباد میں دھرنے کا اعلان،جس کو مرضی آرمی چیف لگائیں،مجھے کوئی مسئلہ نہیں،سرپرائز دوں گا:عمران خان

تحریک انصاف کا 26نومبر کو فیض آباد میں دھرنے کا اعلان،جس کو مرضی آرمی چیف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف نے 26نومبر کوفیض آباد کے مقام پر دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو پر امن دھرنے کیلئے باضابطہ درخواست جمع کرادی۔درخواست کے مطابق پی ٹی آئی 26 نومبر کو فیض آباد کے قریب پر امن دھرنا دے گی، 26 نومبر کا دھرنا حقیقی آزادی مارچ کا تسلسل ہے، سابق وزیراعظم عمران خان دھرنے کی قیادت کریں گے۔اس حوالے سے درخواست میں مزید کہا گیا کہ انتظامیہ سکیورٹی سمیت دیگر انتظامات مکمل کرے۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف   کے چیئرمین  عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 نومبر کو سب کو سرپرائز ملے گا، لانگ مارچ اسلام آباد سے راولپنڈی کیوں جارہا ہے اسکی حکمت عملی جلد سمجھ آجائے گی، مجھے ان کی منصوبہ بندی کا علم ہے اور میں آگے کی پلاننگ کررہا ہوں، یہ جس کو مرضی آرمی چیف لگائیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں، یہ اب دونوں طرف سے پھنس چکے ہیں۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک پر صحافیوں سے گفتگومیں کیا ۔ ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ بھی موجودتھیں۔ملاقات میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے انکی پلاننگ پتا ہے، میں آگے کی پلاننگ کر رہا ہوں، یہ اب دونوں طرف سے پھنس چکے ہیں، الیکشن کرواتے ہیں تو فارغ ہوجائیں گے، نہیں کرواتے تو ملک دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، ہماری کوشش ہے جلد از جلد صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو، نئے انتخابات کے سوا ملکی مسائل کا کوئی حل نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صدرعارف علوی کے ذریعے مجھے پیغامات بھجوائے گئے ہیں، میرا ایک ہی مطالبہ ہے الیکشن کی تاریخ دیں، اسکے بعد ساری بات چیت ہوگی، عوام کی طاقت سے مقابلہ کروں گا، انکی کرپشن کی داستانوں سے پوری دنیا واقف ہے، میرے خلاف پوری ریاستی مشینری استعمال کرکے بھی گھڑی کے علاوہ کچھ نہ نکال سکے، گھڑی والے معاملے پر عدالت جا رہا ہوں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پورا یقین ہے عدالت میں یہ پراپیگنڈا ایکسپوز ہوجائے گا، انہوں نے کبھی عوام کی طاقت کو سمجھا ہی نہیں، شہباز شریف لندن کی عدالت میں بھی پھنس چکا ہے، لگتا ہے یہ وہاں بھی آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اسلام آباد سے راولپنڈی کیوں جارہا ہے اسکی حکمت عملی جلد سمجھ آجائے گی، مجھے پتہ ہے کہ میرے زخم جلدی ٹھیک نہیں ہوسکتے، زخمی ٹانگ کے ساتھ لانگ مارچ کی قیادت کروں گا، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونے کا قائل ہوں، سیاسی جماعتیں عوامی حمایت کھو چکی ہیں اس لیے الیکشن سے فرار چاہتی ہیں، پتہ ہے کہ جان خطرے میں ہے دوبارہ بھی حملہ ہوسکتا ہے، تمام خدشات کے باوجود راولپنڈی پہنچوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کرواتے ہیں تو یہ لوگ فارغ ہوجائیں گے، نہیں کرواتے تو ملک دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، ہماری کوشش ہے جلداز جلد صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو، نئے انتخابات کے علاوہ ملکی مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ صحافی ارشد شریف کے قاتلوں کوکیفرکردار تک پہنچایا جائے۔دوسری طرف عمران خان روات میں ناکام جلسے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے راولپنڈی اسلام آباد کی ضلعی تنظیموں کے عہدیداران اور اراکین اسمبلی سے جواب طلب کرلیا۔ذرائع نے بتایا کہ روات کے ناکام پر جلسے پر عمران خان نے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس لے لیا ہے،عمران خان کہنا تھا  کہ یہ ہمارا دوسرے مرحلے کا آخری جلسہ تھا میں پچاس ہزار سے زیادہ افراد کے آنے کی امید تھی بتایا جائے کہ پنڈی اسلام آباد اور ارد گرد کے لوگوں کو لانے میں مقامی تنظیمیں کیوں ناکام ہوئیں،،خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے کے آخری جلسے میں صرف چار سے پانچ ہزار افراد نے شرکت کی
عمران خان

 اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کا کہنا ہے کہ  26 نومبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بندکیا جاسکتا ہے۔اسلام آباد میں آئی جی اکبر ناصرخان کی زیر صدارت امن عامہ سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) کے متوقع  جلسے پر خطرات کا تخمینہ اور سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔دوران اجلاس آئی جی کا کہنا تھا کہ 26 نومبرکو راولپنڈی سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو  بند کیا جاسکتا ہے، راستوں کی بندش سے لوگوں کو مشکلات پیش آسکتی ہیں، اسلام آباد میں کوئی بھی سیاسی سرگرمی قانون کے مطابق اور انتظامیہ کی اجازت سے ہوگی، ریڈزون کی سکیورٹی کے لیے پولیس،ایف سی اور رینجرز تعینات ہوگی۔آئی جی اکبر ناصر خان کا کہناتھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر ضلع  بھر میں سرچ  آپریشن کیے جائیں گے، ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں کو ڈرونز اور باڈی کیمرے مہیا کر دیے گئے ہیں۔
آئی جی

مزید :

صفحہ اول -