پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی،موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کا نقصان پورا کرنے کیلئے فنڈ کے قیام پر اتفاق
شرم الشیخ،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کے نقصان کو پورا کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے تحت فنڈ قائم کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، اقوام متحدہ کے موسمی تغیرات پر مبنی شرم الشیخ میں جاری سمٹ کوپ 27 میں دو ہفتے تک مباحثے کے بعد فنڈز کی منظوری دی گئی۔تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اجلاس کوپ 27 میں تاریخی معاہدہ طے پا گیا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کو معاوضہ دینے پر اتفاق ہوگیا ہے۔مصر کے شہر شرم الشیخ میں دو ہفتوں سے جاری کانفرنس میں فنڈ قائم کرنے کا معاہدہ کیا گیا، ہر سال موسم میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ اور اسکے تدارک کے لئے اقدامات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا۔اجلاس میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو کم کرنے سمیت موسمی تبدیلی میں کاربن گیسوں کے اخراج کا باعث بنے والے ممالک کو محتاط رویہ نہ اپنانے پر خدشات کا بھی اظہار کیا گیا۔وفاقی وزیر شیری رحمان نے کانفرنس سے خطاب میں کوپ 27 کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔کانفرنس میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک نے مالدار اور آلودگی پھیلانے والے ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ انھیں پہنچنے والی تباہی کی تلافی کی جائے، دو ہفتوں کے مذاکرات کے بعد مطالبہ منظور کر لیا گیا۔اس سے پہلے خبر ایجنسی سے گفتگو میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو یہ کمزور لوگوں کے لیے ایک مثال ہو گا، کمزور متحد ہو جائیں تو ناممکنات کی رکاوٹیں بھی ختم کر سکتے ہیں دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف نے کوپ 27 کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ غریب ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ماحولیاتی انصاف کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس میں غریب ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کرنے پر اتفاق موسمیاتی انصاف کے ہدف کی جانب پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ عبوری کمیٹی پر منحصر ہے کہ وہ اس اقدام کو ترقی کی جانب آگے بڑھائے، اس مقصد کے لیے شیری رحمٰن اور ان کی ٹیم کے تعاون اور محنت قابل تعریف ہے۔وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کانفرنس میں فنڈ قائم کرنے کے فیصلے کے بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا 134 ممالک کے لیے فنڈ قائم ہونے میں 30 برس لگے۔شیری رحمن نے کوپ 27 کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کوپ 27 میں ہونے والی پیش رفت ماحولیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے تو اب پاکستان فنڈ کے فعال ہونے کا منتظر ہے۔شیری رحمن نے کہا کہ یہ اعلان ایسے ممالک کو امید فراہم کرتا ہے جو موسمیاتی آفات اور اثرات کی کئی برسوں سے جنگ لڑ رہے ہیں۔شیری رحمن نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا بھی شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لئے فنڈ کے قیام کو پاکستان اور پوری ترقی پذیر دنیا کیلئے ایک بڑی جیت قرار دیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے مصری ہم منصب سامح شکری کو تاریخی COP کی میزبانی پر مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی انصاف کے لئے یادگار کامیابی اور G77 کی قیادت میں پاکستان COP27 کامیابی کے ساتھ نقصانات اور نقصانات کے ساتھ ختم ہوا ہے جس میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے فنڈ اور مالیاتی انتظامات شامل ہیں۔جی77 کے سربراہی اجلاس میں پاکسان نے موسمیاتی انصاف کے حصول کیلئے آواز بلند کی، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصانات کا مقدمہ پوری دنیا میں لڑا، جی 77 کی سربراہی کے دوران پاکستان کیلئے موسمیاتی انصاف پر بات کی۔وزیر خارجہ نے پاکستان کی قیادت پر مسلسل حمایت اور اعتماد پر G-77 کے تمام اراکین اور چین کا شکریہ ادا کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ اور وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں عالمی سطح پر اہم کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں کو بھی سراہا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈ قائم کرنے کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فنڈ کی منظوری ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی 27ویں کانفرنس (کوپ 27) نے دی ہے۔ شرم الشیخ (مصر) میں کوپ 27 کا فنڈ کے قیام کے لیے اتفاق رائے سے لیا گیا فیصلہ ایک اہم کامیابی ہے۔ گروپ آف 77 پلس چین اور دوسرے ترقی پذیر ممالک گزشتہ 30 سالوں سے اس طرح کے فنڈ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے رواں سال کے شروع میں پاکستان میں تاریخی تباہ کن سیلاب کو جنم دیا پاکستان میں سیلاب کے نتیجے میں 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جس نے عالمی توجہ اس نازک مسئلے کی طرف مرکوز کروائی۔ پاکستان نے گروپ 77 کے سربراہ کی حیثیت سے شرم الشیخ میں کوپ 27 میں فنڈ کے قیام کی حمایت پر زور دیا۔ شرم الشیخ میں پہلے اس ایشو کو کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل کروا گیا، پھر ایک متفقہ معاہدے پر زور دیا گیا۔ کوپ 27 فنڈ فار ”لاس اینڈ ڈیمیج“ پاکستان سیمت ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے موسمیاتی نقصانات کا ازالہ کرے گا، کوپ 27 فنڈ فار ”لاس اینڈ ڈیمیج“ موسمیاتی تبدیلوں سے متاثرہ ممالک کے لیے مخصوص ہو گا۔ پاکستان ترقی پذیر ممالک کو نقصان اور ازلہ کے فنڈ کے لیے اپنے کیس کو آگے بڑھانے میں مثالی یکجہتی اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد دیتا ہے۔ ہم نقصان سے بچاو اور نقصان کے ازالے کی تجویز پر عمل کرنے کی عجلت کو تسلیم کرنے میں ترقی یافتہ ممالک کی سمجھ بوجھ اور تعاون کی بھی تعریف کرتے ہیں۔
امدادی فنڈ