طلعت شبیر کی شاعری معاشرے کے مسائل کی نشاندہی کرتی ہے : سیف عباس

طلعت شبیر کی شاعری معاشرے کے مسائل کی نشاندہی کرتی ہے : سیف عباس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                    کراچی (اسٹاف رپورٹر)کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر سید سیف عباس حسنی نے کہا ہے کہ طلعت شبیر کی شاعری معاشرے کے اتار چڑھاو_¿ اور معاشرے کے مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔ کے ایم سی کے لیے ایک اعزاز ہے کہ ڈاکٹر شبیر جیسی شخصیت کے لیے پروگرام کرانے کا ہمیں موقع ملا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاک چائنا اسٹیڈی سینٹر اسلام آباد اور معروف مصنف ڈاکٹر طلعت شبیر کے دوسرے شعری مجموعہ الگ راستوں کا دکھ کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کا اہتمام کراچی ایڈیٹر کلب اور کراچی میٹرو پولیٹن کاروپوریشن نے کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس کشمیر روڈ پر کیا تھا۔ جس کی صدارت ڈاکٹر جاوید منظر نے کی، مہمان خصوصی تاجدار عادل تھے ، جبکہ مقررین میں منظر نقوی ، ایڈمرل حسن سیال ، مبشر میر اور نسیم شاہ ایڈووکیٹ ، بریگیڈیئر طارق لکھیر، سید سیف عباس حسنی اور سینئر ڈائریکٹر کے ایم سی شامل تھے۔ سید سیف عباس حسنی نے کہا کہ ان کا بہت عمدہ کام ہمیشہ سے معاشرہ کے لیے رہا ہے جو اس بات کی عکاس کرتا ہے کہ وہ معاشرہ کی باریکیوں کو بخوبی جانتے اور سمجھتے ہیں اور خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید منظر نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلعت شبیر نے جھوٹی پیر کی جو غزلیں کہی ہیں وہ انہوں نے معاشرتی تنا اور سماج کے مسائل اور خاص طور پر ہمارے رویے ہیں، ان کو جس طرح سے قلمبند کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہیں ، جبکہ مہمان خصوصی تاجدار عادل نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلعت شبیر کو میں نے ایک ریسرچر کی حیثیت سے ، ایک ادیب اور شاعر کی حیثیت سے بہترین انسان پایا ہے کہیں بھی ایسا نہیں لگتا کہ معاشرے کی عکاسی نہیں کرتے اور رویوں کو بہتر ین طریقے سے انہوں نے اس کتاب میں پیش کیا ہے، انہوں نے موضوعات پر بہت کام کیا ہے۔ مکمل بات کرتے ہیں اور میں ان کے کلام سے بہت تاثر ہوں۔ مجھے امید ہے کہ یہ اپنے کام کو جاری رکھیں گے اور مزید ترقی کریں گے۔ اس موقع پر کراچی ایڈیٹر کلب کے سیکریٹری جنرل منظر نقوی نے کہا کہ طلعت شبیر کی شاعری متاثر کن ہے۔ ہم انہیں ایک بہترین ادیب اور محقق کی حیثیت سے بھی جانتے ہیں ۔ چائنہ پر جو ان کا کام ہے وہ بہت ہی شاندار ہے اور اس کو چین میں بھی بہت سراہا جاتا ہے اور یہ ہمارے لیے اعزا ز کی بات ہے۔ پاکستان کا ایک بہترین جو کہ پروفیشنل ہے، ادب کے ساتھ بھی اسطرح منسلک ہے اور اپنی تحریروں سے وہ لوگوں کو آگاہی دیتا ہے۔ نسیم شاہ نے خطاب میں کہا کہ طلعت شبیر کا کام اردو کے فروغ میں ایک نمایاں اضافہ ہے ہمیں اپنی قومی ز بان کو اپنانا چاہیے ، اردو کے نفاذ کو یقینی بنانا چاہیے جو لوگ ایسا کام کررہے ہیں وہ لائق تحسین ہیں، ان کے کام کو سراہا جانا بہت ضروری ہے۔ ایڈمرل حسن سیال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں طلعت شبیر کو ان کے اسکول کے زمانے سے جانتا ہوں وہ اس ہی طرح ہونہار تھے اور پروفیشنل بنے، ان کی خدمات قابل تعریف ہیں وہ ایک ادیب اور محقق کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ان کی خدمات یہاں بھی لائق تحسین ہیں۔ ہمیں فخر ہوتا ہے کہ ہمارا ہم جماعت کلاس فیلو ترقی کی کی بلندیوں کا سفر تیزی سے طے کررہا ہے۔ بعدازاں کراچی ایڈیٹر کلب کے صدر مبشر میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلعت شبیر نے اپنے نام میں جہاں رویوں کی جو عکاس کی ہے وہ انتہائی اہم ہے، ان میں ان کے سیاسی خیالات ہمیں نظر آتے ہیں ، ان کے اشعار کو جب ہم پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک غیرسیاسی ہوتے ہوئے بھی سیاست سے دور نہیں ہیں بلکہ اس کا عکس جو ہے انکی تحریروں ، ان کی شاعری اور نظموں میں نظر آتا ہے۔ کوئی بھی انسان خود کو اپنے اردگرد کے ماحول سے علیحدہ نہیں کرسکتا۔