ماضی میں ایسا کونسا الیکشن ہوا ہے جس پر سوالیہ نشان نہیں ہے،رانا تنویر
اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء و سابق وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا ہے کہ 16ماہ اکٹھے حکومت کی، ہر ایک چیز کابینہ سے منظور ہوئی،فیصلوں میں سب سے زیادہ مشاورت پی پی وزراء سے ہوتی تھی،16ماہ کی حکومت میں پی پی وزراء کی کارکردگی کی تعریف بھی کی۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کیا اس کی سوچ انہوں نے پہلے ہی بنا لی تھی،ماضی میں ایسا کونسا الیکشن ہوا ہے جس پر سوالیہ نشان نہیں ہے۔آئین میں کچھ کمزوریاں ہیں جسے بیٹھ کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔2018 کے الیکشن میں اعلی سطحکا افسر ذانتی طور پر کمداخلت کررہا ہے۔2018 کے الیکشن میں ہدایات آرہی تھیں فلاں فلاں کو ووٹ نہیں دینا۔2018 میں مشکل صورتحال کے باوجود ن لیگ نے نشستیں حاصل کیں۔پی پی بھی ماضی میں مشکل حالات کے بعد دوبارہ اکثریت سے آئی تھی۔ن لیگ سے یہی اختلاف ہے کہ جو پہلے غلط تھا وہ اب بھی ہے۔ماضی میں ایسا کونسا الیکشن ہوا ہے جس پر سوالیہ نشان نہیں ہے۔18ویں ترمیم کے وقت بھی میں نے چیخ و پکار کی تھی،رہنما۔ذاتی طور پر سمجھتا ہوں 18ویں ترمیم کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ نواز شریف سے حق حکمرانی چھینا گیا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا۔اب اگر عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو اس میں برائی نہیں ہے۔دھرنے والے لاڈلے پس نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دی۔
رانا تنویر