گندم سیزن، کھاد ڈیلرز کی لوٹ مار، کسان بے یارومدد گار

گندم سیزن، کھاد ڈیلرز کی لوٹ مار، کسان بے یارومدد گار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 رحیم یار خان(بیورو رپورٹ)ضلع رحیم یار خان کے کسان بے یار و مددگار کھاد کے لیے در بدر خوار ہونے لگے ضلعی انتظامیہ پورے ضلع میں گندم کی بوائی زوروں پر ہونے کے باوجود یوریا اور ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی دستیابی اور فروخت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ تمام رجسٹرڈ ڈیلرز ڈپٹی کمشنر کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ کمشنر ضلع میں کھاد کی دستیابی کے حوالے سے کھاد کے ڈیلرز کا روزانہ کا کوٹہ نام اور مقام سے ظاہر کرتے ہیں اور تمام ڈیلرز کی دکانوں پر کھاد کا سٹاک بھرا ہوا تھا؛ لیکن جب کسان ان ڈیلرز کے پاس گیا تو چاروں تحصیلو(بقیہ نمبر20صفحہ6پر )

ں کی غلہ منڈیوں میں بھی چھوٹی چھوٹی قصبوں اور دیہات کے علاقوں میں ڈیلرز نے بتایا کہ تمام دستیاب اسٹاک فروخت ہو چکا ہے اور دکان پر کھاد کے تھیلے جو دیکھے گئے وہ اسٹاک رجسٹر میں باقی رہ گئے ہیں۔ اسی دوران ایک ڈیلر نے ایک کسان کو قائل کیا کہ اگر وہ کل جائے گا تو اسے یوریا اور ڈی اے پی دونوں ملیں گے۔ کھاد مگر ریٹ زیادہ۔ تحصیل صادق آباد کے ایک کاشتکار محمد بوٹا نے بتایا کہ یوریا کھاد کے ریٹ محکمہ زراعت کے کنٹرول میں نہیں ہیں بلکہ ڈیلرز بلیک پر فروخت کر رہے ہیں، کھاد ڈیلرز ایک تھیلا 1200 سے 1500 روپے بلیک پر فروخت کر رہے ہیں لیکن جب کاشتکار کنٹرول ریٹ پر خریدنا جاتے ہیں، ڈیلرز بتاتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی کھاد موجودنہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے میں یوریا کھاد کے لیے آٹھ بار صادق آباد اور یہاں تک کہ رحیم یار خان کی غلہ منڈیوں کا دورہ کیا لیکن تاحال کھاد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ ارشد احمد، عامر اقبال، فیصل منصور، جام ارشد اور رئیس غفور نے بتایا کہ انہیں یوریا کھاد کنٹرول ریٹ پر حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن یوریا بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہے۔چیئرمین پروگریسو گروورز ایسوسی ایشن پاکستان (PGAP) اور ممبر ڈسٹرکٹ ایگریکلچر ایڈوائزری ٹاسک فورس کمیٹی (DAATFC) جمیل ناصر چوہدری نے اس نمائندے کو بتایا کہ جب وہ جمعرات کی شب ماڈل گرین مارکیٹ رحیم یار خان میں کچھ کسانوں کے ساتھ ان کی شکایات کے ازالے کے لیے گئے تو انہوں نے دیکھا کہ کئی ٹریلر اور ٹریکٹر ٹرالیاں یوریا اور ڈی اے پی کھادوں سے لدی ہوئی تھیں۔ جب انہوں نے ان گاڑیوں کو روکا اور فوری طور پر ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (DDA) شیخ یوسف رحمان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (AD) ایگری ایکسٹینشن عمران سندھو اور اسسٹنٹ کمشنر (AC) وقاص ظفر کو فون کرکے ان گاڑیوں پر چھاپے مارے لیکن تمام افسران نے چودھری کی کال اٹینڈ نہیں کی اور جب چودھری ان شکایت کنندہ کسانوں کے ساتھ ڈی ڈی اے کے دفتر گئے تو یوسف رحمان نے انہیں بتایا کہ کسان اپنی مدد اپ کے تحت غلہ منڈی سے بلیک میں کھاد حاصل کرے اور بل ہمارے پاس لے کر ائے ہم ان ڈیلر کے خلاف کاروائی کریں گے ہماری ذمہ داری کھاد کسانوں تک پہنچانے کی نہیں اور انہوں نے بتایا کہ پورے ضلع میں کھاد کا کوٹہ صرف اورصرف %30 کا ہیں ہم تمام ضلعے کے کسانوں کی ضرورت کو کیسے پورا کر سکتے ہیں اور اس کا ریٹ 3411 روپے فی بوری تھا لیکن مارکیٹ میں یوریا 70 فیصد کے ساتھ بھاری مقدار میں دستیاب تھا اور اس کا ریٹ 4911 روپے فی بوری تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز کمپنیوں نے ڈی اے پی کے ریٹ میں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈی سی شکیل سے رابطہ کرنے پر احمد بھٹی نے کسانوں کے تحفظات اور ڈی ڈی اے کو خط کے بارے میں اپنے ورژن کے لئے، اس رپورٹر کی بار بار کال کا جواب نہیں دیا۔