تلخیاں کم کرناہماری پالیسی، بلاول کی زبان یا انداز میں جواب نہیں دینا چاہتے،رانا ثنا اللہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی کی پالیسی تلخیوں کو کم کرنا ہے،ہم بلاول کی زبان یا انداز میں جواب نہیں دینا چاہتے،الیکشن کے بعد بھی ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ،پنجاب میں الیکشن لڑنے کے لئے پیپلزپارٹی کو ہماری مخالفت میں بات کرنا ہو گی،بلاول سے گزارش ہو گی کہ سیاست میں اوئے توئے کے کلچر سے ملک بحرانوں کو شکار ہوا ہمیں ایسی صورتحال سے بچنا چاہیے،بلاول نے لمبا عرصہ سیاست کرنی ہے تو ان کا لہجہ اسی لیول کا ہونا چاہیے۔
ن لیگ کے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے حوالے سے آئینی حدود میں رہنے کا موقف اپنایا گیا لیکن بعد میں عمران خان نے کہا کہ میرا ساتھ کیوں نہیں دے رہےعمران خان کی لڑائی یہ تھی اسٹیبلشمنٹ کیوں سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی،عمران خان نے اسمبلی توڑ کر غیرآئینی کام کیا تھا ،اس کا مؤقف تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میرا ساتھ دے تو میں مخالفین کو جیلوں میں ڈال دوں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خاور مانیکا نے بات خود کی یا کسی کے کہنے پر تو دیکھیں کہ اس کی بات سچ ہے یا جھوٹ ہے؟ کیا اس کی بیوی اور 5 بچوں کی ماں کو بھگایا نہیں گیا؟کیا یہ اس کے گھر زبردستی آ کر بیٹھا رہتا تھا یا نہیں؟میری اطلاعات کے مطابق خاور مانیکا کی باتیں درست ہیں ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پہلے بلاول کہتے تھے کہ ہماری حکومت آ رہی ہے پھر مخلوط حکومت پر آ گئے، مزید 10 دن کے بعد وہ بھی مان جائیں گے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آ رہی ہے ،سیاستدان لچک دار ہوتے ہیں، ماضی کے بیانات کو برداشت تو کرنا پڑے گا۔سید خورشید شاہ صاحب اگر سمجھتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد غلطی تھی تو وہ اس میں شامل رہے ہیں۔