نیند قدرتی قانون ہے جو خداتعالیٰ کی نعمتوں کا اظہار ہے، عالم خوابیدگی پرہونے کے باعث ہمیں اپنے بیشمار مسائل کی حل کی خبر ہو جاتی ہے
مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:107
آپ کا تحت الشعور اور نیند کی کرامتیں و معجزے
آپ ہر 24 گھنٹوں میں سے تقریباً 8 گھنٹے یا اپنی تمام زندگی کا ایک تہائی حصہ، نیند کے عالم میں گزارتے ہیں۔ یہ ہماری زندگی کا ایک نہایت ہی اٹل او رناگزیر اصول ہے۔ یہی اصول، عالم حیوانات اور عالم نباتات پر بھی لاگو اور نافذ ہوتا ہے۔ نیند ایک فطری اور قدرتی قانون ہے نیز یہ ایک ایسا اصول و قانون ہے، جو خداتعالیٰ کی نعمتوں کا اظہار ہے، جس کے باعث بستر پر عالم خوابیدگی پرہونے کے باعث ہمیں اپنے بیشمار مسائل کی حل کی خبر ہو جاتی ہے اور ہم اپنے مسائل و معاملات کو بخوبی اور احسن انداز میں نمٹا لیتے ہیں۔
نیندکے متعلق ایک غالب نظریہ یہ بھی ہے کہ جب آپ تمام دن کے کام کے بعد تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں تو آپ نیند کے ذریعے اپنے بدن کو آرام و سکون مہیا کرتے ہیں اور نیند کے دوران ایک ایسا عمل واقع ہوتا ہے جس کے ذریعے آپ کے بدن کی تھکاوٹ اور ٹوٹ پھوٹ دور اور صحیح ہوجاتی ہے۔ عالم نیند میں آپ کے ذہن و بدن کا کوئی بھی حصہ آرام و سکون کی حالت میں نہیں ہوتا بلکہ آپ کا دل، پھیپھڑے اور تمام اہم اعضاء، بدستور اپنے فرائض کی سرانجام میں مصروف رہتے ہیں۔ اگر سونے ے پہلے کھانا کھا لیتے ہیں تو یہ کھانا ہضم ہو کر آپ کے بدن کا جزو بن جاتا ہے، نیز آپ کے بدن کی جلد سے پسینہ بھی خارج ہوتا ہے، اور آپ کے ناخنوں اور بالوں کی نشوونماکا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
آپ کا تحت الشعوری ذہن پر نہ تو نیند کا عالم طاری ہوتا ہے اور نہ ہی یہ اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے دستکش ہوتا ہے۔ آپ کا تحت الشعور، ہر وقت اورہرحال میں مستعد، فعال اور چاک و چوبند رہتا ہے اور آپ کی تمام اہم صلاحیتوں اور قوتوں کی نگرانی کرتا ہے اور انہیں قائم رکھتا ہے۔ جب آپ عالم نیند میں ہوتے ہیں تو پھر شفائی عمل زیادہ تیزی سے وقوع پذیر ہوتا ہے کیونکہ اس دوران آپ کا شعوری ذہنی کس بھی قسم کی مداخلت نہیں کرتا۔ جب آپ نیند کے عالم میں ہوتے ہیں تو آپ کو اپنے مسائل و معاملات کے ضمن میں شاندار اور حیرت انگیز جواب اور معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
آپ کیوں سوتے ہیں:
نیندکے ضمن میں ایک مشہور او رمستند محقق ڈاکٹرجان بائیحلو (Dr. John Bigelow) نے مختلف تجربات کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ جب ہم رات کو سو جاتے ہیں تو اس قسم کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری آنکھیں، کان، ناک کے عصبی ریشے اور ذائقے کی حسیات، دورانِ نیند، فعال، مستعد اور چاک و چوبند ہوتی ہیں۔ نیز آپ کے دماغ کے عصبی ریشے بھی نہایت فعال اور مستعد ہوتے ہیں۔ اس کے مطابق ہمارے سونے کی اہم اور بڑی وجہ مندرجہ ذیل ہے۔
”ہماری روح کا سب سے نفیس، مقدس اور شائستہ پہلو، عالم محویت کے باعث ہماری فطرت کی بلندیوں اور ہمارے قدرتی اعلیٰ اوصاف سے منسلک ہو جاتا ہے اور ہمارے دیوتاؤں کی فہم و فراست، عقل سلیم اور مستقبل شناس دانش کا ساتھی اور ہم رکاب ہو جاتا ہے۔“
ڈاکٹر بائیحلو (Dr. Bigelow) مزید کہتا ہے:
”میرے مطالعے، جائزے اور تجربات کے نتائج نے نہ صرف میرے ان یقینی خیالات کو مضبوطی اور طاقت بخشی ہے کہ مطلوبہ اور مجوزہ مسائل و مشکلات سے نجات ہی نیند کا اصل اور حتمی مقصد نہیں ہے بلکہ ان مطالعوں، جائزوں او رتجربات کے ذریعے میرے ذہن میں یہ یقینی حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہو گئی ہے کہ انسانی زندگی کا کوئی بھی پہلو، اس کی منضبط اور بھرپور روحانی اور ذہنی نشوونما کے لحاظ سے انسانی زندگی کے اس پہلو یا حالت سے زیادہ قابل غور اور قابل اہمیت نہیں جبکہ وہ عالم نیند و خوابیدگی میں دنیا و مافہیا سے بے خبرہوتا ہے۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)