اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) ملٹری کورٹ کیس کا فیصلے دینے والے سات رکنی بنچ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل موجودہ آئینی بنچ نہیں سن سکتا،آئینی گتھی سلجھا نے کیلئے ملٹری کورٹس فیصلہ کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلو ں کی سماعت کیلئے آئینی بینچ کی تشکیل کا معاملہ ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کو بھیج دیا۔ بدھ کو جسٹس امین الدین خان کی سربر ا ہی میں آئینی بینچز کمیٹی کے تیسرے اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار نے شرکت کی،ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے آئینی ججز کمیٹی اجلاس کے جاری کر دہ میٹنگ منٹس میں بتایا گیا ملٹری کورٹس انٹرا کورٹ اپیلوں پر گزشتہ سماعت سات رکنی بینچ نے کی،آئینی بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک انٹرا کورٹ اپیلیں نہیں سن سکتی، وہ ملٹری کورٹس کیخلاف فیصلہ دینے والے بینچ میں شامل تھی، جسٹس عائشہ ملک فوجی عدالتوں کے کیس میں پہلے فیصلہ دے چکی ہیں، اعلامیہ میں مزید بتایا فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں سات رکنی بنچ میں زیر سماعت تھیں، کمیٹی نے فیصلہ کیا سات رکنی آئینی بنچ ہی فوجی عدالتوں کے کیس میں اپیلیں سنے گا،کمیٹی نے آئینی بینچ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات پر غور کیا اور ایک ہفتے کے اندر کیسز کی درجہ بندی و تالیف کی ہدایت کر دی،کمیٹی کے ہر رکن کے سامنے روزانہ 5چیمبر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ آئینی بینچ کی امداد کیلئے ایک سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق عام شہریوں کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کا فیصلہ 7رکنی بینچ نے دیا تھا جس پر اپیلوں کی سماعت کیلئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جاتا ہے، آرٹیکل 191 اے کے تحت تمام مقدمات میں ایسے عنوا نات شامل ہونگے جو واضح طور پر آئینی بینچ سے تعلق رکھتے ہوں۔ کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 191اے کے تحت آئینی مقدمات کیلئے ایک وقف برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس برانچ میں کیسز کی ہموار کارروائی کو یقینی بنانے کیلئے مناسب عملہ رکھا جائیگا۔سپریم کورٹ کی طرف سے پہلے ہی آئینی بینچ کو منتقل کئے گئے مقدمات منظور شدہ روسٹر کے مطابق طے کئے جائیں گے، سپریم کورٹ کو خصوصی طور پر آئین کے آرٹیکل 186اے کے تحت مقدمات کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے اور آرٹیکل 186اے کے تحت معاملات کی ریگولر بینچوں کے ذریعے سماعت ہوتی رہے گی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے صرف آرٹیکل 199کے تحت ایسے معاملات جن میں اہم آئینی سوالات یا قانون کے اہم مسائل شامل ہیں آئینی بنچ کو بھیجے جائینگے۔آئینی بنچ کمیٹی نے کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے سول جج کی معاونت مانگ لی، رولز فائنل ہونے تک جلد سماعت کی تمام درخواستیں آئینی بنچ کمیٹی کو پیش کی جائیں گی، سپریم کورٹ ٹھوس آئینی اور قانونی سوالات ہونے پر مقدمہ آئینی بنچ کو بھجوا سکتی ہے، ججز کمیٹی کو آئینی بنچ کیلئے سپریم کورٹ میں الگ برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مقدمات کی ایک سے دوسری عدالت میں منتقلی کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔
آئینی بینچ کمیٹی