لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب میں جیل ریفارمز کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل قوانین کی خلاف ورزی پر قیدیوں کی سزا کے قواعد و ضوابط جاری کر دیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اب جیل میں قیدیوں کو صرف قواعد کے مطابق سزا دی جا سکے گی۔ جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سزا کو میرٹ کے مطابق رکھنے کیلئے سپروائیزری افسر کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل یا کوئی افسر اب ضابطے کے برخلاف کسی قیدی کو سزا نہیں دے سکے گا۔ جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سپرنٹنڈنٹ جیل انکوائری کے بعد قیدی کو سزا دینے کا اختیار رکھتا ہے تاہم جیل سپرنٹنڈنٹ کسی بھی قیدی کو سزا دینے کیلئے باضابطہ تحریری طور پر متعلقہ ڈی آئی جی جیل کو مطلع کریگا۔ قیدی کو سزا دینے سے قبل مکمل انکوائری کی جائیگی اور رپورٹ فوری طور پر متعلقہ ڈی آئی جی جیل کو بھجوائی جائیگی۔
ایس او پیز میں درج ہے کہ دوران انکوائری قیدی کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جائیگا۔ انکوائری کی تمام کارروائی تحریری طور پر عمل میں لائی جائے گی اور متعلقہ ریجن کے ڈی آئی جی جیل جانچ پڑتال کے بعد کسی بھی قیدی کو دی گئی سزا کو کالعدم یا برقرار رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح سپروائیزری افسر کسی بھی وقت کسی بھی جیل میں قیدی کو دی گئی سزا کی جانچ کر سکتا ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ جیل قوانین کی خلاف ورزی پر دی جانے والی سزا کا دورانیہ بھی طے کیا گیا۔ ایس او پیز میں درج ہے کہ کسی قیدی کو حفاظت کے پیش نظر علیٰحدہ رکھنا مقصود ہو تو اسے پنشمنٹ بلاک میں نہیں رکھا جا سکتا۔ شفاف انکوائری کے بعد پنشمنٹ بلاک میں رکھے جانے والا قیدی سزا میں معافی کے حق سے محروم ہو جائے گا۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے آئی جی جیل خانہ جات کو جاری کردہ SOPs پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔