کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن )رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شازیہ مری نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتظامی معاملات کے حوالے سے شکایات ہیں۔ وفاقی حکومت سیاسی عدم استحکام سے گریز کرے، ملک اس وقت عدم استحکام کا متحمل نہیں ہے۔ یکطرفہ فیصلے کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں ہیں۔ پانی کے معاملے پر سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کے جائز تحفظات کو سنا جائے، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دریائے سندھ سے6 نئی کینال نکالنے کی تجویز پر وفاقی حکومت کو اہم تجویز دی ہے۔
اپنے بیان میں شازیہ مری نے کہا ہےکہ وفاقی حکومت دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے والے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔ طاقت کے ذریعے اپنی رائے مسلط کرنے سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگا اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔سندھ میں سمارٹ ایریگیشن کے مختلف منصوبے بنائے ہیں، وفاقی حکومت انہیں سبوتاژ نہ کرے۔ سندھ اور بلوچستان کے تحفظات پر غور نہ کیا گیا تو منصوبہ متنازع ہو جائے گا۔
"جنگ " کے مطابق شازیہ مری نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ متنازعہ منصوبے شروع کرنے کے بجائے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔چیئرمین پی پی پی نے تجویز دی ہے کہ صوبوں کے زرعی منصوبوں کو وفاقی حکومت سنے اور اس کا متفقہ حل نکالے۔ وزیراعظم فوری طور پر سی سی آئی کا اجلاس بلائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مطالبہ کے باوجود سی سی آئی کا اجلاس 9 ماہ سے طلب نہیں کیا گیا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ غیر مقبول فیصلے کرنے سے وفاقی حکومت اجتناب کرے، صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ کوئی بھی ایسا فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا جو سندھ اور بلوچستان کے کسانوں اور انکی زراعت کے نقصان کا باعث ہو۔چیئرمین پی پی پی نے زرعی معیشت کو مضبوط بنانے کی بات کی، چیئرمین بلاول بھٹو نے فلڈ اریگیشن کے بجائے سمارٹ اریگیشن پر زور دیا ہے۔