مراعات کی واپسی ، نااہل ہونے والے ارکانِ اسمبلی ’اکڑ‘ گئے ، سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج
لاہور( نوازطاہر سے)دوہری شہریت کے باعث اسمبلیوں سے نااہل ہونے والوں نے ماضی میں لی جانے والی مراعات واپس کرنے کا عدالتی حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اوراس ضمن میں نظرثانی کی پہلی درخواست پاکستان پیپلز پارٹی کی ڈاکٹرآمنہ بُٹر کی طرف سے22اکتوبر پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی جائے گی ۔ ڈاکٹر آمنہ بٹر کے شوہر اور وکیل خاور حیات کھٹانہ کے مطابق وہ نا اہلی کا فیصلہ چیلنج نہیں کر رہے بلکہ مشاہرے اور مراعات کی وصولی کے حکم کیخلاف نظرثانی کی درخواست کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں مراعات کی واپسی کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ۔اس طرح دوہری شہریت کی بنا ءپر نا اہل قرار دیے جانے والے اراکین سے مراعات کی واپسی کا فیصلہ امتیازی سلوک ہے جس کی آئین اجازت نہیں دیتا ۔ بعض دیگر اراکین کے بارے میں بھی معلوم ہو ا ہے کہ وہ بھی اس درخواست میں فریق بننے یا الگ درخواستیں دائر کرنے کیلئے قانونی مشاورت کر رہے ہیں ۔ پنجاب اسمبلی نے عدالتی فیصلے کی تعمیل میں جن ارکان کو مراعات واپس کرنے کیلئے نوٹس جاری کئے تھے ان میں سے کسی رکن نے اسمبلی سیکرٹریٹ کو جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھا جبکہ انہیں اسمبلی کا نادہندہ قراردیا جا چکا ہے اسمبلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ انہیں کسی رکن نے جواب نہیں دیا نہ ہی کوئی ادائیگی کی گئی ہے تاہم ڈاکٹر آمنہ بُٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسمبلی کے نوٹس کا جواب ارسال کردیا ہے ۔اسمبلی ذرائع کے مطابق ان نادہندہ ارکان سے وصولی صرف ریکوری آرڈیننس کے تحت ہی کی جاسکتی ہے۔ نااہل قرار پانے والے ارکان کو جاری ہونے والے نوٹسوں میں یہ رقوم جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جس میں حتمی ڈیڈ لائن تحریر نہ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ فوری طور پر ادائیگی کے پابند ہیں۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد سے جب پیپلز پارٹی کے نااہل ہونے والے ارکان سے رقوم کی واپسی کے بابت دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں پارٹی کی جانب سے کوئی پالیسی جاری نہیں کی گئی البتہ عدالتی فیصلے سے نا اہل ہونے والے اپنے معاملات خود دیکھ رہے ہیں اور عدالتوں سے انہیں ریلیف بھی مل رہا ہے جن میں ن لیگ کے ایم پی اے وسیم قادر کی بحالی بھی شامل ہے تاہم اسمبلی سیکرٹریٹ نے بتایا کہ ابھی وسیم قادر کی رکنیت کی بحالی کے بارے میں انہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا ۔