تحریک پاکستان جذبہ، حرکت اور عزم کا نام ہے، یوسف عرفان
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)تحریک پاکستان جذبے، حرکت اور عزم کا نام ہے۔میر احمد یار خان آف قلات قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بے لوث خدمات و سیاسی بصیرت کے بہت زیادہ مداح تھے۔ ان کو قائداعظمؒ کے ساتھ خصوصی لگا¶ تھا بلوچستان میں مسلم لیگ کو فعال اور متحرک کرنے میںآپ کی کاوشوں کا اہم کردار ہے نئی نسل اپنے مشاہیر کی حیات و خدمات کا مطالعہ کرے۔ان خیالات کااظہار پروفیسرمحمد یوسف عرفان نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں تحریک پاکستان کے رہنمامیر احمد یار خان آف قلات کی37ویں برسی کے سلسلے میںمنعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔اس لیکچر کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔پروفیسرمحمد یوسف عرفان نے کہا کہ میراحمد یار خاں 1902ءمیں لورالائی میں پیدا ہوئے۔ حکمران خاندان کی روایات کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کی۔ 20ستمبر 1933ءکو ریاست قلات کے سربراہ بنے۔ 1936ءمیں برطانوی حکومت کی طرف سے خان معظم کا خطاب ملا اس دور میں ہندوستان میں بہت سی سیاسی تبدیلیاں واقع ہوچکی تھیں۔ 1932ءمیں کل ہند بلوچ کانفرنس جیکب آباد میں منعقد ہوئی جس میں بلوچستان کے عوام کی سیاسی بیداری اور جذبہ¿ حریت کھل کر سامنے آگیا تھا۔
ان حالات میں ریاست قلات میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی‘ نئے رجحانات نے جنم لینا شروع کردیا تھا۔ اس صورتحال میں قلات کے حکمران میر احمد یار خاں نے ہندوستان کی بڑی جماعتوں سے تعلق پیدا کرنا ضروری خیال کیا۔ اس طرح میراحمد یار خاں کے قائداعظمؒ سے مراسم پیدا ہوئے اور دونوں رہنما¶ں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔اس کے نتیجے میں میر احمد یار خاں تحریک آزادی اور مسلمانوں کےلئے ایک آزاد و طن کے حصول کے سلسلے میںمقدور بھر تعاون کرتے رہے۔ صوبہ بلوچستان کے بڑے مقتدر سرداروں اور نوابوں نے انہی کی سرپرستی میں مسلم لیگ کی باگ ڈور سنبھالی اور مسلم لیگ کو بلوچستان کے مسلمانوں کی سب سے مقبول اور موثر جماعت بنادیا۔ قائداعظمؒ جب بھی قلات جاتے‘ ان کو اکیس توپوں کی سلامی دی جاتی اور مکمل فوجی گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا۔ میراحمد یار خان نے ایک بار قائداعظم محمد علی جناحؒ اور ان کی بہن فاطمہ جناحؒ کو سونے اور چاندی میں تول کر وہ سونا اور چاندی انہیں پیش کیا ۔ قائداعظمؒ پر قاتلانہ حملے کے بعد میر احمد یار خان نے قائداعظمؒ کی حفاظت کے لیے اپنا ایک ذاتی گارڈ بھیجاتھا۔پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا لہٰذا آپ نے 1948ءمیں باضابطہ طور پر ریاست قلات کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے خان لیاقت علی خان کی سربراہی میں جو وفد گیا‘ اس میں شمولیت کی۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے میر احمد یار خان کو 3جنوری 1974ءکو بلوچستان کا گورنر مقرر کیا۔ میراحمد یار خان نے اکتوبر 1977ءکو راولپنڈی میں انتقال کیا۔