جنت کی سیر کا دعویٰ کرنیوالے دماغی سرجن کی حیرت انگیز کہانی
نیویارک (نیوز ڈیسک) جدید سائنس نے تاحال موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں کوئی واضح معلومات حاصل نہیں کی ہیں اور اکثر سائنسدان اس پر یقین نہیں رکھتے۔یہ بات دلچسپ ہے کہ ایک عرصے سے قریب المرگ تجربات نے متعدد سائنسدانوں کی توجہ اس جانب مبذول کردی ہے کہ موت کے بعد جی اٹھنا ایک حقیقت ہے۔ قریب المرگ تجربات سے مراد وہ احساسات اور تجربات ہیں جو لوگوں کو مرنے سے عین پہلے یا موت و حیات کی کشمکش کے دوران ہوتے ہیں۔ ان تجربات کے متعلق تازہ ترین گواہی امریکہ کے معروف نیوروسرجن ڈاکٹر ایبن الیگزینڈر ہیں۔ یہ صاحب دنیا کی مشہور ترین ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر بھی رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بے دین شخص تھے اور موت کے بعد کی زندگی پر کبھی یقین نہیں رکھتے تھے لیکن جب وہ کوما کا شکار ہوکر دنیا سے بے خبر ہوگئے تو انہیں ایسے ایسے ناقابل یقین مناظر دیکھنے کا اتفاق ہوا کہ جن کے بارے میں انہیں یقین ہے کہ وہ اس دنیا کے نہیں۔ جب وہ موت جیسی کیفیت میں چلے گئے تو تاحدِ نگاہ پھیلے ہوئے رنگ و روشنی کے سمندر، لطیف ترین مخلوقات اور خوشی و سرور کے ناقابل بیان احساسات کا تجربہ کرتے رہے۔ انہوں نے اپنی کتاب Map of Heaven میں لکھا ہے کہ کوما سے باہر آنے کے بعد اس بات نے ان کے ذہن پر اتنا اثر ڈالا کہ انہوں نے درجنوں دیگر ایسے لوگوں پر تحقیق کی جنہوں نے ایسے ہی محسوسات کا دعویٰ کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ حیرت انگیز حد تک ہم سب کے احساسات و تجربات ملتے جلتے تھے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اس زندگی کے بعد کی زندگی کا شکار تھے۔ اب وہ اپنے پرانے خیالات کو چھوڑ کر موت کے بعد کی زندگی پر پختہ یقین کرنے لگے ہیں۔