پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو چت کر دیا ٹی 20سیریز میں پاکستانی کرکٹرز24سے28اکتوبر تک نئے امتحان سے گزریں گے
گرین شرٹس کی کینگروز کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں بڑے مارجن سے شکست۔پاکستان نے آسٹریلیا کو دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 1-0سے مات دی۔قومی فاسٹ باؤلر محمد عباس نے میچ میں مجموعی طور پر 10 وکٹیں لے کر فتح میں اہم کردار ادا کیا۔محمد عباس کی شاندار باؤلنگ کے باعث آسٹریلیا کے 9 کھلاڑی دوسری اننگز میں بھی محض 164 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔قومی ٹیم نے اپنی 66سالہ ٹیسٹ کرکٹ کابدترین ریکارڈ بناڈالا. پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار 4ٹاپ آرڈر بلے بازکسی رن کے اضافے کے بغیر آؤٹ ہوئے دو ٹیسٹ میچز کی سیریزکے آخری میچ میں پاکستانی بلے باز آسٹریلیوی سپنرز کے سامنے شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں ۔شیخ زید سٹیڈیم،ابوظہبی میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے فخر زمان اور محمد حفیظ نے اننگز کا آغاز کیا۔محمد حفیظ4رنز بنا کر مچل سٹارک کا نشانہ بن گئے ،اظہر علی اور فخر زمان نے دوسری وکٹ کے لئے52رنز کا اضافہ کیا، جس کے بعد اظہر علی 15رنز بنا کر نیتھن لیون کی گیند پر انہی کو کیچ تھما بیٹھے، اگلی گیند پر لیون نے حارث سہیل کو چلتا کیا جبکہ اپنے اگلے اوور میں اسد شفیق اور بابر اعظم کو بھی کوئی رن بنانے کا موقع دیئے بغیر پوویلین بھیجا۔یہ پاکستان کی 66سالہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا موقع تھا جب اس نے ٹیم کے مجموعے میں کسی رن کے اضافے کے بغیر 4ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی وکٹیں کھوئیں، جبکہ فخر زمان ڈیبیو ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنانے والے پہلے پاکستانی اوپنر بن گئے، وہ مجموعی طور پر کیریئر کی ابتدائی دونوں اننگز میں ففٹی پلس سکور بنانے والے چوتھے پاکستانی کھلاڑی ہیں، فخر نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے اور آخری ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور 66 رنز کی اننگز کھیل کر یہ کارنامہ انجام دیا، نیتھن لیون نے اپنی ہی گیند پر کیچ تھام کر انہیں پویلین کی راہ دکھائی، فخر پہلی اننگز میں 94 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے، پاکستان کی جانب سے اس سے قبل عمر اکمل، یاسر حمید اور اظہر محمود کو ڈیبیو ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ففٹی پلس سکور بنانے کا اعزاز حاصل تھا،یاسر حمید نے دونوں اننگز میں سنچریاں سکور کی تھیں جبکہ عمر اکمل اور اظہر محمود نے ایک اننگز میں سنچری اور ایک میں ففٹی سکور کی تھی،جبکہپاکستانی ٹیم کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر محمد عباس نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے اور آخری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں کیریئر بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 33 رنز کے عوض 5 کھلاڑیوں کو نشانہ عبرت بنایا، انہوں نے تباہ کن باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کینگروز بیٹنگ لائن اپ تہس نہس کر دی، آسٹریلوی ٹیم پاکستان کی پہلی اننگز 282 رنز کے جواب میں 145 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی، اس سے قبل 46 رنز کے عوض 5 وکٹیں ان کے کیریئر کی بہترین تھی، انہوں نے کیریئر کے دسویں میچ میں تیسری مرتبہ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا،جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے اظہر علی میچ کے دوران مضحکہ خیز انداز سے آؤٹ ہونے والے پانچویں کھلاڑی بن گئے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان جاری فیصلہ کن ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز یہ واقعہ تب پیش آیا،جب اظہر علی پراعتماد بیٹنگ کر رہے تھے اور ان کے ساتھ اسد شفیق کریز پر موجود تھے۔ اظہر علی اپنے انفرادی 64 رنز بنا چکے تھے اور آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہو چکی تھی اس دوران اظہر علی نے پیٹر سڈل کی گیند پر تھرڈ مین کی جانب شاٹ کھیلی اور وہاں چونکہ کوئی فیلڈر بھی نہیں تھا تو چوکا یقینی تھا تاہم بول باؤنڈری لائن کے پاس جا کر رک گئی اور دونوں بلے ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کے لئے کریز کے درمیان کھڑے ہو گئے۔ امپائر نے نہ باؤنڈری کا اشارہ کیا اور نہ ہی فیلڈرز نے باؤنڈری ہوجانے پر مایوسی کا اظہار کیا لیکن دونوں بلے باز پچ کے درمیان کھڑے رہے، اسی اثنا میں فیلڈر نے باؤنڈری سے بول اُٹھا کر وکٹ کیپر آسٹریلوی کپتان ٹم پائن کی طرف پھینکی اور ٹم پائن نے اظہر علی کو رن آؤٹ کر دیا۔ یوں اظہر علی مضحکہ خیز انداز میں آؤٹ ہوگئے جس پر ان کو بہت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اظہر علی اس انداز میں آؤٹ ہونے والے پانچویں کھلاڑی ہیں۔ ان سے قبل اسی طرح کے انداز میں انٖضمام الحق، مصباح الحق، عمر امین اور محمد عامر آؤٹ ہوچکے ہیں،جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز بلے باز بابر اعظم آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن ٹیسٹ میچ میں نروس نائنٹیز کا شکار ہوگئے۔ وہ صرف ایک رن کے فرق سے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی سنچری مکمل نہ کر سکے۔ بابر اعظم نے آسٹریلیا کے خلاف دوسری اننگز میں شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور آسٹریلوی باؤلرز کی خوب دھلائی کی۔ انہوں نے 171 گیندوں کا سامنا کیا اور چھ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے99 رنز کی اننگز کھیلی۔ انہوں نے کپتان سرفراز کے ساتھ مل کر چھٹی وکٹ پر 133 رنز کی شراکت دار قائم کر کے میچ پر گرفت مضبوط کر دی تاہم وہ بد قسمتی سے ایک رن کے فرق سے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی سنچری مکمل نہ کرسکے۔ ان کو 99 کے انفرادی سکور پر مچل مارش نے ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا،جبکہ دوسری جانب انضمام الحق کی سربراہی میں قومی سلیکشن کمیٹی نے آسٹریلیا کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کے پندرہ رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا،ٹی ٹوئنٹی سیریز 24,26,28اکتوبر کو ابوظہبی میں کھیلی جائے گی ،ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان اے ٹیم کی طرف سے اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے وقاص مقصود کو ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا،جبکہ عماد وسیم نے بھی مکمل طور پر فٹ ہوکر ٹیم میں کم بیک کیا ہے، اعلان کردہ ٹیم میں فخر زمان ،محمد حفیظ ،صاحبزادہ فرحان ،بابر اعظم ،شعیب ملک ،آصف علی ،حسن طلعت ،کپتان سرفراز احمد ،شاداب خان ،شاہین خان آفریدی ،عثمان خان شنواری ،حسن علی ،عماد وسیم ،وقاص مقصود اور فہیم اشرف شامل ہیں،جبکہ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ احسان مانی نے اس تاثر کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ کرکٹ بورڈ کو وزیراعظم عمران خان چلا رہے ہیں۔ بطور وزیراعظم عمران خان بورڈ کے پیٹرن ضرور ہیں، تاہم وہ ان کے کام میں ہرگز مداخلت نہیں کرتے۔احسان مانی نے کہا کہ میڈیا میں بہت کچھ آتا ہے، لیکن سب سچ نہیں ہوتا۔ ایسی ہی ایک خبر آسٹریلیا کے آئندہ سال پاکستان آکر ون ڈے کھیلنے سے متعلق بھی ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کے کچھ مقابلے پاکستان میں ہوں گے،جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اپنے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے منیجنگ ڈائریکٹر کا نیا عہدہ متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا۔ پی سی بی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ چیف آپریٹنگ آفیسر کی موجودگی میں چیف ایگزیگٹو آفیسر کی تقرری کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے 12 اکتوبر کو بورڈ آف گورنرز کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں ایم ڈی کی تقرری کے لئے بی او جی اراکین سے رسمی منظوری مانگی گئی ہے۔پی سی بی اگر اس نئی تقرری کا فیصلہ کرلیتی ہے تو یہ تقرری بورڈ کے آئین کے منافی ہوگی کیوں کہ بورڈ کے موجودہ آئین میں بورڈ آف گورنرز کے پاس چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر اور الیکشن کمیشن کی تقرری کا اختیار ہے۔ذرائع کے مطابق نئے ایم ڈی کے لئے عارف عباسی، سلیم الطاف، زاہد نورانی کے ناموں پر غور ہورہا ہے۔ احسان مانی کو بورڈ آف گورنرز سے منظوری ملنے کے بعد ایم ڈی کے نام کا اعلان کردیا جائے گا تاہم اس سلسلے میں بورڈ کو آئین میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی۔ترمیم کے بغیر اس تقرری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ایم ڈی کو چیئرمین کے زیادہ تر اختیارات منتقل کردیئے جائیں گے،جبکہ چیئرمین کا عہدہ صرف پالیسی بنانے والے کا ہوگا اور اس پالیسی پر عمل درآمد ایم ڈی اور چیف آپریٹنگ آفیسر کرائیں گے۔