افغانستان میں خونیں انتخابات ، کابل دھماکوں سے گونج اُٹھا ، دہشتگردی کے192واقعات ،33افراد جاں بحق، 120سے زائد زخمی
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں) افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پرسخت سکیورٹی انتظامات کے باجود دہشت گرد دن بھر سرگرم رہے ، بم دھماکوں،مارٹر حملوں او ر فا ئر نگ سمیت 192 دہشتگردی کے رونما ہونیوالے واقعات میں 13پولیس اہلکاروں اور 21 افغا ن شہریو ں سمیت34افراد جاں بحق اور 120سے زائدزخمی ہو گئے ،جبکہ افغان وزیر داخلہ ویس برماک کے مطابق دن بھر1700 سے د ھمکیا ں بھی موصول ہوئیں۔ ا فغان الیکشن کمیشن کے ناقص انتظامات کی وجہ سے کئی صوبوں کے تقر یباًڈھائی سو پولنگ سٹیشن میں انتخابی عمل تعطل کا شکار ہوا جس کی وجہ سے انتخابات کا وقت آج اتوارتک بڑھادیا گیا، علاوہ ازیں سکیورٹی کے پیش نظر پاک افغان سرحد بھی آج تک کیلئے بند ہے۔افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل میں ہفتہ کے روز کئی پولنگ سٹیشنوں کے باہریکے بعد دیگر کئی دھماکے ہوئے جن میں ایک بچہ جاں بحق اور 38 دیگر زخمی ہوگئے جبکہ شام کے وقت ایک پولنگ سٹیشن کے باہرایک خود کش بمبار نے خود کواْ س وقت دھماکہ سے اْڑادیا جب وہ سٹیشن کے اندر جانے کی کوشش کررہاتھا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاراور 10 افغان شہری جاں بحق اور 25 زخمی ہوئے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔ادھر دیگر صوبوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ما ر ٹر گولہ پھٹنے سمیت پْرتشدد واقعات میں 4پولیس اہلکاروں سمیت 7 شہری لقمہ اجل بنے۔صوبہ قندوز میں پولنگ سٹیشنوں پر20سے زائدر ا کٹ گرکر پھٹ گئے جن کے نتیجے میں 3 شہری ہلاک اور 39 دیگر زخمی ہوگئے ،صوبہ غور میں فائرنگ کے واقعہ میں 4پولیس اہلکار مارے گئے ۔ملک کے دیگر صوبوں خوست،پکتیا، پکتیکا، ننگرہار،پروان، کنڑ، نورستان وغیرہ میں بھی جھڑپوں کے معمولی واقعات میں درجنوں سکیورٹی اہلکاروں سمیت شہری زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوئی جو چار بجے تک جاری رہی تاہم دیر سے کھلنے وا لے پولنگ اسٹیشنز کو مزید 4 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، افغانستان میں زیر التوا پارلیمانی انتخابات کے موقع پر دن کے آغاز میں پولنگ شروع ہونے کے کئی گھنٹے بعد تک متعدد پولنگ اسٹیشنز بند نظر آئے تا ہم بعد میں افغان عوام نے گھروں سے نکل کر ووٹ کا حق استعمال کیا لیکن ووٹر رجسٹر یشن فہرستوں کی عدم دستیابی اوربائیومیٹرک ووٹر ویری فکیشن ڈیوائسز میں خرابیوں کی شکایات کی وجہ سے پولنگ سست روی کا شکاررہی ۔ ا فغا ن الیکشن کمیشن کے سربراہ عبدالبدیع سید نے ووٹنگ میں تاخیر پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا ووٹنگ کے وقت کو بڑھا دیا جائے گا ۔ تین سال سے زائد عرصے تک تاخیر کا شکار رہنے والے پارلیمانی انتخابات میں لگ بھگ 90لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ طا لبا ن اپنی حالیہ دھمکی میں ووٹرز پر زور دیاتھا وہ اپنی جانوں کی حفاظت کیلئے بناوٹی اور ڈرامائی عمل کا بائیکاٹ کریں۔ افغان میڈیا کے مطابق انتخابا ت میں خواتین نے بہت زیادہ دلچسپی لی اور صبح ہی سے پو لنگ سٹیشنوں پر خواتین کی لمبی لمبی قطاریں لگی رہیں۔اطلاعات کے مطابق طالبان کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود بھی افغان عوام نے بڑ ی تعداد میں انتخابات میں حصہ لیا جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ زیادہ دکھائی دینے کا امکان ہے۔متعدد پولنگ سٹیشنوں پر فراہم کی گئی لسٹوں میں ووٹروں کے نام درج نہ ہونے کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔ کئی پولنگ سٹیشن پر انتخابی مواد فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی عملہ پہنچا اور ناقص انتظامات کی وجہ سے 244 پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ نہ ہوسکی جبکہ متعدد پولنگ سٹیشنو ں پر کئی گھنٹوں کی تاخیر سے انتخابی عمل شروع کیا جاسکا ۔ مجمو عی طورپربائیومیٹرک سسٹم بھی پوری طرح کام نہیں کررہاتھا اور غیرفعال رہا،حکام نے ملک بھر میں 7355پولنگ سٹیشن قائم کئے تھے لیکن امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث صرف 5100 سٹیشن فعال رہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق مرکزی پارلیمان کی 232 نشستوں کیلئے 25 سو امیدوار میدان میں تھے ، جن میں 4 سو 47 خواتین امیدواربھی شامل تھیں ۔ افغان صدارتی محل نے انتخابی عمل کیلئے دورانیہ بڑھا دیا ہے اور آج اتوار کے روز بھی عام تعطیل کا اعلان کرکے انتخابات کا عمل جاری رہنے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ہفتہ کے روز افغانستان کے 34 میں سے 32 صوبوں میں انتخابات منعقد ہوئے جہاں 70000 سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئیجبکہ امریکی اور نیٹو فوج سمیت فضائیہ بھی ہائی الرٹ رہی ۔ صوبہ قندہار اور غزنی میں خراب صو ر تحال کے باعث الیکشن پہلے ہی مؤخرکردیئے گئے تھے ۔انتخابی مہم کے آغاز سے لے کر اب تک مختلف واقعات میں ایک سو تیس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
افغان انتخابات