اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ہی رہیں گے خواہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں :شاہد خاقان عباسی نے تمام قیاس آرائیوں کی تردید کردی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ہی رہیں گے خواہ وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں، اگر میں اس وقت وزیر اعظم ہوتا تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتا ، چودھری نثار کے منانے کیلئے سوائے ان کے پاﺅں پکڑنے کے ہر ممکن کوشش کی ۔
جیونیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ شہبازشریف اور نوازشریف کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں ہے ، شہبازشریف بھی وہی بات کہتے ہیں جونواز شریف کہتے ہیں لیکن انداز میں فرق ہوتاہے ، انہوں نے کہا کہ اگر اس میں کوئی شک ہے تو مجھ کو لکھ کردیدیا جائے تاکہ میں میں وہ شہبازشریف کودیدوں، اس طرح دونوں کا بیانیہ مل جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بنائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے ، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ہی ہیں، چاہے وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں ، وہی اپوزیشن لیڈر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم میں نے نیب کے معاملات میں کوئی دخل نہیں دیا ، شہبازشریف کی جانب سے عمران خان پر نیب میں مداخلت کا الزام اس لئے لگایا جارہاہے کہ عمران خان خود کہہ رہے ہیں کہ نیب اگر میرے نیچے ہوتا تو پچاس اور جیل میں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ ابراج گروپ کو کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کو بیچنے کی اجازت دینی چاہئے ، اس حوالے سے میری عارف نقوی سے بیسوں ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن انہوں نے مجھے پیسے کی کوئی آفر نہیں کی ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وزیر اعظم ہاﺅس میں بھینسوں کے پالنے سے متعلق کوئی علم نہیں تھا ،اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ بھینسیں رکھنے سے دودھ لینا سستا پڑتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم میں اپنے گھر میں رہتا تھا لیکن میں نے اس کی کبھی تشہیر نہیں کی ، بلٹ پروف گاڑیاں غیر ملکی سربراہان مملکت کیلئے ہوتی ہیں اور یہ ایک ملکی ذمہ داری ہوتی ہے ، اگر میں اس وقت وزیر اعظم ہوتا تو آئی ایم ایف کے پا س نہ جاتا ، اگر حکومت اپنا منہ بند رکھتی تو نہ ایکسچینج مارکیٹ گرتی اور نہ جو ملک کومشکلات درپیش ہیں وہ آتیں ۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کو منانے کیلئے ہم نے بہت کوشش کی سوائے ان کے پاﺅں پکڑنے کے مگر وہ نہیں مانے اور اس کے نتائج سامنے ہیں ۔ میں اب بھی اس کی کوشش کروں گا لیکن اگر دونوں جانب سے خواہش ہوگی تو پھر ہی جڑیں گے ۔