وہ وقت جب اشفاق احمد قدرت اللہ شہاب کے ساتھ لوٹا خریدنے بازار گئے،دو بڑے ادیبوں کی زندگی کا ایسا حیرت انگیز واقعہ کہ آپ حیران و پریشان رہ جائیں گے
لاہور(ایس چودھری )اردو ادب کے معروف باباجی اشفاق احمد ایک باریک بیں انسان تھے ۔ہر بات کی تہ تک پہنچنا اور تحقیق سے کوئی بھی چیز خریدنا ان کے مزاج کا حصہ تھا ۔کہاجاتا ہے وہ بال کی کھال اتار کر اس کھال کی باریکیوں میں بھی کچھ نہ تلاش کرتے اور پھر اپنا خیال پیش کرتے تھے ۔بازار جاتے تو ان کے ساتھ خریداری کرتے ہوئے ساتھیوں کوانتہائی صبر کا مظاہرہ کرنا پڑتا تھا ۔ان کا اور مرد قلندر قدرت اللہ شہاب میں ایک عجیب رشتہ تھا ۔دونوں مزاج میں الگ ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہتے اور پھر کبھی کبھار ایکد وسرے کے مزاج پر تنقید بھی کرتے تھے ۔
بانو قدسیہ نے ایک بار مجھے ان کی دوستی اور مزاج کے حوالہ سے بتایا تھا کہ ایک بار قدرت اللہ شہاب اشفاق احمد صاحب کے ساتھ بازار گئے اور واپسی پر کہنے لگے” بانو آج کے بعد میں اشفاق کے ساتھ بازار نہیں جاوں گا ۔یہ بہت تیز چلتا ہے اور میں پیچھے رہ جاتا ہوں ۔یہ بھاو تاو کرتا ہے اور مجھے الجھن ہوتی ہے ۔آج ہم لوٹا خریدنے گئے تھے ۔ساراانارکلی ،سارا موچی دروازہ گھوم پھر آئے لیکن لوٹا نہیں ملا ۔اگر میرے بس میں ہوتا تو میں پہلی دوکان سے لوٹا خرید لیتا اور گھر آجاتا لیکن تمہارا شوہرتحقیق کار ہے ۔کسی دوکان پر لوٹے میں پانی بھروا کر اسکی دھار دیکھی ،کسی دوکان میں ٹونٹی سے منہ لگا کر سانس کی دھار چھوڑتا تھا ۔کسی لوٹے کا رنگ اچھا نہیں تھا ۔کسی کی بناوٹ اچھی نہیں تھی ۔اس لئے ہم خالی ہاتھ وا پس آگئے ۔“ بانو آپا کا کہنا تھا کہ بلاشبہ دونوں کے مزاج میں فرق تھا لیکن قدرت اللہ شہاب لوٹا خریدنے کے اس واقعہ کے باوجود انکے ساتھ ہی بازار جانا پسند کرتے تھے ۔