مظفر گڑھ: دربار حضرت غوث حمزہ کی عمارت میں دراڑیں‘ حادثے کا خدشہ 

مظفر گڑھ: دربار حضرت غوث حمزہ کی عمارت میں دراڑیں‘ حادثے کا خدشہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مظفرگڑھ (نامہ نگار )  مظفرگڑھ شہر کی واحد دربار حضرت غوث حمزہ  محکمہ اوقاف کی عدم توجہی کے باعث زبوں حالی کا شکار، قبرستان کی زمین 104 کنال سے سکڑ کر 25 کنال رہ گئی، کسی بھی انتظامی آفیسر کو قبضہ مافیا سے زمین واگزر کرانے کی جرات نہ ہو سکی، تفصیل کے مطابق مظفر گڑھ شہر کی واحد دربار حضرت غوث حمزہ   محکمہ اوقاف کی عدم توجہی کے باعث زبوں حالی کا شکار ہے، دربار کے برآمدے بوسیدہ ہوچکے ہیں اور بارش کا پانی اندر داخل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے عمارت میں دراڑیں پڑ چکی ہیں   اس(بقیہ نمبر61صفحہ12پر)


 سلسلے میں انجمن غلامان غوث حمزہ کے عہدے داروں صدر جام مرید حسین، جنرل سیکرٹری عبدالرزاق غوری، فنانس سیکرٹری ظہیر عباس قادری، خزانچی عثمان غوری اور حافظ شوکت حسین نے   بتایا کہ دربار حضرت غوث حمزہ اور ملحقہ قبرستان زبوں حالی کا شکار ہے، قبرستان کے ساتھ ملحقہ مکانوں اور الکریم ہوٹل، لاثانی ہوٹل والے اپنے اپنے گٹروں کا پانی، مرغیوں کی آلائشیں اور گندگی قبرستان کے احاطے میں ہی ڈالتے ہیں، قبرستان کا مین گیٹ خراب ہے۔ جبکہ رات کے وقت لائٹ کا کوئی انتظام نہ ہے جس کی وجہ سے رات کو ہونے والی تدفین کا مسئلہ درپیش رہتا ہے، تو دوسری طرف نشئی وارداتیں کرکے قبرستان میں پنا ہ لیتے ہیں  جبکہ قبرستان میں پانی کی نکاسی کا بھی کوئی انتظام نہ ہے جس کی وجہ سے بارش کا پانی قبروں کو منہدم کر دیتا ہے. انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف کماء پر لگا ہوا ہے، حافظ شوکت سے ماہانہ 7000 جگہ ٹیکس لیتے ہیں اور وہ بیچارا چندہ کرکے محکمہ  اوقاف کو رقم دیتا ہے اسی طرح قانون کے مطابق دربار پر رکھے گئے چندہ صندوق بکس کو کھولتے وقت گلہ نگران، بینک کا آدمی، متولی، اور  خطیب کی موجودگی لازمی ہوتی ہے مگریہاں اوقاف کے ملازمین جب مرضی چاہے صندوق بکس کو کھول کر رقم نکال لیتے ہیں ان عہدے داروں نے کہا کہ اگر چندہ بکس کی وصولی ہمارے ذمہ لگا دی جائے تو  ایک سال میں چار دیواری سمیت موجودہ تمام مسائل حل کرا دیں گے مگر محکمہ اوقاف یہ کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں، قبرستان میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، وضوخانے ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور لیٹرین بند ہو چکی ہیں، دریں اثناء  معلوم ہوا ہے کہ قبرستان حضرت غوث حمزہ?  کے لیے 104 کنال رقبہ مختص کیا گیا تھا جو کہ اب سکڑ کر صرف 25 کنال رہ گیا ہے. بااثر قابضین نے چاروں اطراف دکانیں اور مکان بنا لیے ہیں.مظفرگڑھ کے عوامی اور سماجی و سیاسی حلقوں نے قبضہ شدہ اراضی واگذار اوردربار کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کا مطالبہ کیا ہے۔
خدشہ