زکریا یونیورسٹی‘ ہاسٹلز چارجز میں اضافہ‘ غریب سٹوڈنٹس کا خاموش احتجاج
ملتان(سٹاف رپورٹر) بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں ہاسٹلز چارجز میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا، بلوچستان،گلگت،کشمیر اور فاٹا کے مخصوص کوٹے پر داخل ہونے والے طلبہ کوہاسٹل کی سہولت فراہم کرنے کے چارجز کا بوجھ جنوبی پنجاب کے طلباء و طالبات پر منتقل کر دیا گیا تفصیل کے مطابق بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے داخلہ فیس میں اضافے کے بعد ہاسٹلز چارجز میں بھی بے تحاشا اضافہ کردیاہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق روم رینٹ 6600 سے بڑھا کر 7200 روپے ہوسٹل سیکورٹی (قابل واپسی(بقیہ نمبر36صفحہ12پر)
) 1100 سے بڑھا کر 3000 روپے‘ بجلی چارجز 6600 سے 7200،گیس چارجز 3300 سے 3600 ، سروس چارجز 550 روپے، مسجد فنڈ 880 روپے اور ہر سال کی طرح ٹیلیفون کی کسی طرح کی سہولت نہ ہونے کے باوجود 550 روپے سالانہ ٹیلیفون چارجز لاگو کر دئیے گئے ہیں۔چیئرمین ہال کونسل پروفیسر اکبر انجم کے مطابق سوائے سیکورٹی اور میس چارجز کے کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا اور مختلف صوبوں کے طلبہ کا کوٹہ سسٹم کے تحت ہوسٹل میں داخلے اور مفت سہولیات کا بوجھ جنوبی پنجاب کے طلباء وطالبات پر ڈالنا یونیورسٹی انتظامیہ کی پالیسی نہیں بلکہ حکومتی پالیسی کا حصہ ہے۔واضح رہے کہ عرصہ دراز سے پی ٹی سی ایل ٹیلیفون کی سہولت ختم ہونے کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ 550 روپے ہر طالب علم سے ٹیلیفون چاجز وصول کر رہی ہے‘ اسی طرح ہر طالب علم سے گیس چارجز پہلے 3300 اور اب 3600 روپے سالانہ وصول کئے جائیں گے جو سراسر زیادتی ہے‘ والدین بڑی مشکل سے اپنے بچوں کو یونیورسٹی میں داخل کراتے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین اضلاع سے ہے، آ ئے روز فیسوں میں بے تحاشا اضافے سے والدین سخت پریشان ہیں۔تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے کہ نئے تعینات ہونے والے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی جو نہ صرف اعلیٰ پائے کے ماہر تعلیم ہیں بلکہ گومل یونیورسٹی پشاور سمیت ملک کی دیگر جامعات کے بہترین ایڈمنسٹریٹر کے طور پر خود کو منوا چکے ہیں‘ ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں‘ ان کی تعیناتی جامعہ زکریا کے لیے خوش آئند ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ زکریا کے ذمہ داران سمیت دیگر طلباء تنظیموں نے نئے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہوسٹلز چارجز میں اضافے کے فیصلے پر فوری نظر ثانی کریں کیونکہ یونیورسٹی میں داخل ہونے والے زیادہ تر طلبہ کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے۔
احتجاج