شانگلہ سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کا نفاذبتدریج شروع
الپوری(آفتاب حسین) شانگلہ سمیت ملاکنڈ ڈویژن بھر میں ٹیکس کا نفاذ اہستہ اہستہ شروع ہوگیا،عوام کا شدیدتحفظات کا اظہار۔ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہے۔لہٰذا یہاں ٹیکس کی حصولی اس پسے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔صوبائی و مرکزی حکومت صورتحال پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ملاکنڈ ڈویژن بھر میں ٹیکسز کی نفاذ کا انعقاد شروع، دو ماہ سے ٹیلیفون اور بجلی کے بلوں میں ٹیکس لاگو کردیا گیا۔ ٹیکسوں کا اعلامیہ ایف بی آر سے ملا ہے۔زرائع کا دعویٰ۔کسی بھی قسم کا ٹیکس دینے کو تیا رنہیں عوامی حلقوں کامؤقف۔ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون ہے لہٰذا ٹیکس کا نفاذ یہاں کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک ہے،ریاست سوات کے 1969میں پاکستان میں ادغام کے وقت سو سال معاہدہ کی پاسداری کی جائے۔گزشتہ حکومت میں کسٹم ایکٹ میں ملاکنڈ ڈویژن پر نافذ ہوا تاہم عوامی رد عمل اور یہاں کے تاجر برادری نے انکو مسترد کردیا، جس کے فوری بعد اس وقت کے گورنر نے ملاکنڈ ڈویژن کی اقتصادی،معاشی اور کاروباری صورتحال پر صدر مملکت کو لکھاگیا خط میں ملاکنڈ ڈویژن جو مسلسل قدرتی آفات،حادثات کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی سے متاثرہ ان عوام کو خصوصی رعایت دینے کا رائے دی تھی جس پر صدر مملکت نے فوری طور پر ایک حکم نامے کے تحت صوبائی حکومت کے پیش کردہ ٹیکس نفاذ کو کسٹم ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملاکنڈ ڈویژن کو خصوصی حیثیت بحال کیا۔تاہم فاٹا انضمام کے بعد ملاکنڈ ڈویژن کا خصوصی حیثیت ختم ہوا جس کے بعد ڈویژن بھر میں نئے ٹکسوں کا نفاذ شروع ہوگیا ہے، اس سارے صورتحال پر عوامی حلقوں میں شدید بے چھینی پائی جاتی ہے جبکہ تاجر برادری بھی ڈویژن بھر کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں ہے، ایکشن کمیٹی سمیت دیگر تنظیموں نے بھی صورتحال پر جلد سے جلد اجلاس بلا نے کا فیصلہ کردیا ہے۔ یاد رہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اس وقت شدیدمایوسی اور بے چھینی سے گزر رہے ہیں یہ لوگ معاشی طور پر انتہائی کمزور ہیں کہ وہ کسی بھی ٹیکس کابوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔عوامی حلقوں نے وفاقی حکومت وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ محمود خان جس کا تعلق بھی سوات سے ہے صورتحال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔۔