اے این پی تاجروں اور ڈاکٹروں کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے: ایمل ولی خان
پشاور(پ ر)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر کپتان اپنے آپ کو بچانا چاہتا ہے تو مستعفی ہوکر نئے انتخابات کا اعلان کریں، کپتان کو بچانے کا یہی ایک راستہ رہ گیا ہے۔صوابی سلیم خان اور تحصیل صوابی کے دیگر یونین کونسلز میں دس روزہ تنظیمی دورے کے چھٹے روز خطابات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی ایک راستہ ہی عمران خان کو اب عوام سے بچا سکتی ہے کیونکہ گزشتہ تیرہ ماہ میں عمران خان نے اپنے تمام وعدوں اور دعووں پر یوٹرن لیتے ہوئے عوام کو پائی پائی کا محتاج بنا دیا ہے، اپنے خطاب میں انہوں نے صوبائی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اگر مارچ کے شرکاء کو روکا گیا تو پختون روایات کے مطابق اے این پی کٹھ پتلی حکومت سے جواب طلبی کریگی،انہوں نے کہا کہ حکومت نے مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی شکست تسلیم کرلی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وفاقی وزراء سے لیکر صوبائی وزراء تک سب کے سب غیر پارلیمانی اور غیر سیاسی لہجہ استعمال کرکے سیاسی قائدین کی تضحیک پر اُتر آئے ہیں،اگر حکومت کا رویہ یہی رہا تو حکومت مخالف سیاسی کارکنان کے حوصلے اور بلند ہوتے رہینگے،انہوں نے اے این پی کارکنان پر واضح کیا کہ اے این پی بھرپور طریقے سے آزادی مارچ کا حصہ بنے گی،تمام تنظیمیں تیاریاں مکمل کرلیں،27اکتوبر کے بعد جب بھی اسفندیار ولی خان حکم کرینگے تو ہم انکی قیادت میں اسلام آباد کا رخ کرینگے۔ اسی طرح اگر صوبے میں صوبائی حکومت کے رویے اور تشدد کے خلاف احتجاج کرنا پڑا تو اُس کیلئے بھی کارکنان تیار رہے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی تاجر برادری اور ڈاکٹرز کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ پختونوں کو بدقسمتی سے ایسے حکومت کا سامنا جو بزور عددی اکثریت ایسی قوانین لاگو کررہی ہے جس سے ہر مکتبہ فکر کی زندگی متاثر ہورہی ہے،ایمل ولی خان نے مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر سیاسی قائدین کی کوریج نہ دینے کو میڈیا کی آزادی سلب کرنے کے مترادف قرار ددیا اور کہا کہ اس سے نقصان ملک اور قوم کا ہوگا،اسلام آباد میں 126دن کا دھرنا دینا والا آج اتنا حواس باختہ ہوچکا ہے کہ نہ صرف تمام سیاسی پارٹیوں کے آزادی مارچ کی مخالفت کررہا ہے بلکہ اُس سلسلے میں پیمرا کو ہدایات بھی دی گئی ہیں کہ تمام سیاسی قیادت کے میڈیا کوریج پر پابندی عائد کی جائے۔ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ ان تمام حربوں کے باوجود بھی ہر حال میں آزادی مارچ ہوگا اور سیاسی جماعتیں تمام مقتدر قوتوں کو مجبور کریگی کہ وہ آئندہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کا سوچ بھی نہ رکھیں۔ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ حکومت ایک طرف اسمبلیوں کے ذریعے اپوزیشن کے آراء کو بلڈوز کرکے عوام دشمن قوانین لاگو کررہی ہے تو دوسری جانب جب اُن قوانین کو حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج ہوتا ہے تو حکومت اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہے کہ احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیاں برسا دی جاتی ہیں جو ماروائے آئین ہے،آئین پاکستان ہر شہری کو نہ صرف پر امن احتجاج کا حق دیتی ہے بلکہ اظہار رائے کی بھی آزادی ہے،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے آزادی مارچ کو مذہبی رنگ دینے والے حکومت پر واضح ہونا چاہیے کہ 27اکتوبر کے بعد نہ صرف سیاسی پارٹیاں اسلام آباد کا رخ کریگی بلکہ تاجر،ڈاکٹرز،وکلاء،اساتذہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ اسلام آباد میں ڈیرے ڈال کر حکومت کو گڈ بائے کہیں گے