پاکستان میں امن بحا ل ہو چکا دنیا اب اسے زیادہ عزت اور احترام دے: برطانوی جنرل
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں امن کی بحالی پر برطانوی ریٹائرڈ میجر جنرل جوناتھن ڈیوڈ نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے دنیا پاکستان کو زیادہ عزت اور احترام دے،پاکستان میں سیکیورٹی اور امن بحال ہو چکا، امن کی بحالی کا سہرا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے،آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد صورتحال میں تبدیلی آئی،جنرل باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کی سوچ صرف پاکستان کی ترقی ہے،باجوہ ڈاکٹرائن کے باعث اب پاکستان کو ڈو مور کہنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان میں امن کی بحالی پر برطانوی ریٹائرڈ میجر جنرل جوناتھن ڈیوڈ نے معروف میگزین اسپیکٹیٹر میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا کہ دنیا پاکستان کو زیادہ عزت اور احترام دے۔میجرجنرل (ر) جوناتھن نے کہاکہ پاکستان میں سیکیورٹی اور امن بحال ہو چکا، امن کی بحالی کا سہرا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ برطانوی شاہی جوڑے کے دورہ سے پاکستان کا ایک مثبت عالمی تاثر ابھرا۔ انہوں نے کہاکہ دورہ میں نظر آیا کہ پاکستان میں اندرونی سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ دو ہزار نو اور دس میں پاکستان کا کئی بار دورہ کیا،اس وقت پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا تھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان بحران کے باعث آنے والے 27لاکھ افغان مہاجرین کو سنبھال رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد صورتحال میں تبدیلی آئی۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے مثبت نتائج نکلے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے درہ خیبر کا بھی دورہ کیا،833کلومیٹر طویل باڑ اور 700محافظی قلعے بن چکے۔ انہوں نے کہاکہ جلد ہی سرحد پر سی سی ٹی وی اور سینسر آلات نصب ہو جائیں گے،تحریک طالبان پاکستان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف مزید کارروائیاں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان اقدامات سے پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف موثر عزم ظاہر ہورہا ہے،ان تمام اقدامات کے پیچھے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی انتھک محنت چھپی ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ کوجمہوری سوچ رکھنے کے باعث کئی سینئر افسران پر ترجیح دے کر آرمی چیف کا عہدہ سونپا گیا۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ نے یمن کشیدگی،سعودی عرب اور ایران کا تنازع اور افغانستان میں امن کوششوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ نے سماجی ترقی کے لیے بھی اقدامات پر توجہ دی،ایک انٹرویو میں جنرل باجوہ نے مجھے بتایا کہ خودمختار معیشت کے لیے مضبوط فوج کا ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ اور وزیر اعظم کی پاکستان میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی سوچ ایک جیسی ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں پاکستان کے لیے امداد نہیں تجارت کا فروغ چاہتے ہیں،اس مقصد کیلئے پاکستان اپنی برآمدات بڑھانے اوروسائل کے لیے اقدامات کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ کی پاکستان کی ترقی اور سیکیورٹی کے لیے سوچ رکھتے ہیں،جنرل باجوہ کے کردار اور وسعت سوچ اور خدمات کے اعتراف پروزیر اعظم نے مدت ملازمت تین سال بڑھائی۔جوناتھن نے کہاکہ جنرل باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کی سوچ صرف پاکستان کی ترقی ہے،باجوہ ڈاکٹرائن کے باعث اب پاکستان کو ڈو مور کہنے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہاکہ اب وقت ہے کہ دنیا پاکستان کے لیے کچھ کرے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں امن و ترقی کا زیادہ کریڈٹ آرمی چیف جنرل باجوہ کو جاتا ہے،جنرل باجوہ نے چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے کانگو میں بھارتی تھری اسٹار جنرل کو امن کے لیے اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے افغانستان اور یمن میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک مدبر ثالثی کا کردار ادا کیا،سابق آرمی سربراہوں نے عسکری انداز میں فوج کو موثر بنایا جبکہ جنرل باجوہ نے معاشرے کو اپنے اعتدال پسند رویہ سے بہتربنایا۔جوناتھن نے کہاکہ وزیر اعظم عمران نے بھی بڑی بہادری اور جرات کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی،وزیر اعظم کا امن اور خوشحالی کا ایجنڈا،بھارتی پائیلٹ کی رہائی ان کی جرات اور بہادری کو ثابت کرتی ہے،جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ امن ایک نعمت،پرسکون زہن کی علامت،خیرسگالی کا اظہار،اعتماد اور انصاف کی فراہمی ہے،وزیر اعظم اور جنرل باجوہ میں یہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں۔
برطانوی جنرل