سرفراز کو ہٹانے کی اصل وجہ ناقص کارکردگی یا ناپسندیدگی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو اچانک عہدہ سے برطرف کردیا گیا، ٹی ٹونٹی ٹیم کی قیادت سے محروم ہونے والے سرفراز احمد کا جرم یہ ہے کہ وہ سری لنکا کے خلاف لاہور میں کھیلی جانے والی تین میچز کی ٹونٹی سیریز ہار گئے، اس سے قبل ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ تو پہلے ہی کرلیا گیا تھا سری لنکا کے خلا ف ٹی ٹونٹی سیریز ختم ہوئے دو ہفتہ ہونے کو ہیں اتنے دن کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو یہ خیال کیوں آیا کہ سرفراز احمد کو ہٹا دیا جائے جبکہ اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہی اعلی عہدے دار ان کی طرفداری کرتے ہوئے نظر آتے تھے جن میں پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی بھی شامل تھے پھر ایک دم کیا ایسا ہوگیا کہ ان کو ٹیم کی کپتانی سے اس وقت ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا جب وہ فیصل آباد میں کھیلی جانے والی ٹی ٹونٹی سیریز میں شریک تھے ان کی جگہ نوجوان بیٹسمین بابر اعظم کو ٹی ٹوٹنی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا، سرفراز کیا ہرکسی کے لئے یہ خبر معمولی نہیں کہ اچانک ایک ایسے کپتان کو اس کے عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا جائے جس نے پاکستان ٹی ٹونٹی ٹیم کو سب سے زیادہ عروج دلوایا اور ان کی قیادت میں ہی پاکستان کی ٹیم نے ٹی ٹونٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی، اگر ان کی اب تک کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے صرف آٹھ میچز میں شکست کھائی جبکہ 29 میچ پاکستان کی ٹیم نے ان کی قیادت میں اپنے نام کئے۔ ان کی اس کارکردگی کو بھی تو سامنے رکھنے کی ضرورت تھی مگر ذرائع کے مطابق یہ بات کچھ اور ہے اور اس سیریز میں شکست کو صرف اور صرف ان کو کپتانی سے ہٹانے کا بہانہ بنایا گیا، کہا جاتا ہے کہ ان کی آج تک باؤلنگ کوچ وقار یونس اور ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق سے نہیں بنی اور ان کے درمیان اختلافات کا سلسلہ کوئی نیا نہیں اس سے قبل بھی اس قسم کی خبریں منظر عام پر آچکی ہیں اور وقار اور مصباح نے ہی ان کو کپتانی سے ہٹایا ہے جیسے کہ سرفراز اور مصباح جب پریس کانفرنس کررہے تھے تو اس وقت ہی ایسا لگ رہا تھا کہ ان دونوں کے درمیان فاصلے بہت ہیں اور یہ ایک پیچ پر نہیں ہے سابق کرکٹرز بھی پا کستان کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کررہے ہیں اور ان کا بھی اس حوالے سے یہ ہی کہنا ہے کہ پی سی بی نے بہت جلدی میں فیصلہ کیا، اس کے پیچھے وجوہات کوئی اور ہیں صرف ایک سیریز میں شکست کو وجہ بناکر ایک اچھے کپتان کو نہیں ہٹایا جاسکتا جس نے عمدہ کپتانی کا مظاہرہ کیا ہو اور ان سابق کرکٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ کم از کم ٹی ٹونٹی کرکٹ میں ان سے بہتر کپتان اس وقت اور کوئی نہیں، بابراعظم ابھی اس قابل نہیں کہ وہ ان کی طرح ٹیم کی بہترین طریقہ سے قیادت کرسکیں اس لئے اس فیصلے سے پاکستان کی ٹی ٹونٹی ٹیم کو نقصان ہی اٹھانا ہوگا اور جن وجوہات کی بناء پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے جلد ہی وہ بھی حقیقت منظر عام پر آجائیں گی کہ کس طرح سے اس فیصلے کو جلد بازی میں کیا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایم ڈی وسیم خان خود اس کام کے لئے فیصل آباد گئے اور وہاں پر جاکر انہوں نے صاف الفاظ میں سرفراز سے کہا کہ وہ یا تو خود کپتانی چھوڑ دیں ورنہ ہم نے تو آپ کو ہٹانا ہی ہے جس پر سرفراز نے بہت دلیری سے جواب دیا کہ میں کس وجہ سے کپتانی چھوڑوں میں ایسا نہیں کروں گا اگر بورڈ نے ہٹانا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں اور اس کے فوری بعد ہی ان کو کپتانی سے ہٹاکر بابر اعظم کو کپتان بنانے کا اعلان کردیا گیا پوری قوم جانتی ہے کہ سرفراز احمد کی قومی ٹیم کے لئے کیا خدمات ہیں۔ بہرحال کرکٹ کے لئے یہ فیصلہ درست نہیں اور سرفراز کو کم ازکم آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز کیلئے تو کپتان مقرر کیا جانا چاہئیے تھا۔ مگر اس کے باوجود سرفراز احمد کے حوصلہ بلند ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میں ثابت کروں گا کہ میں ایک اچھا کپتان ہوں جبکہ انہوں نے شاقئین کرکٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ ہی ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اب دیکھنا یہ ہے کہ پی سی بی نے کپتان کے خلا ف تو ناقص کارکردگی پر کارروائی کردی۔کیا اب ٹیم میں شامل ان کھلاڑیوں کے خلاف بھی اسی طرح سے کارروائی کی جائے گی اور ان کو بھی ٹیم سے باہر نکال دیا جائے گا جنہوں نے سری لنکا کے خلاف کھیلی سیریز میں ناقص کھیل کامظاہرہ کیایا صرف اور صرف کپتان سرفراز احمد کو ہی قربانی کا بکرا بناکر ان کے عہدہ سے فارغ کیا گیا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی ثابت کرے گا۔