سردی شروع ہونے سے قبل ہی نقلی انڈوں کی فروخت کا انکشاف لیکن دراصل ان انڈوں کے نقلی ہونے کا پتہ کیسے چلا؟ دکاندار گرفتار
کراچی(ویب ڈیسک) ناجائز منافع خوروں نے چند پیسوں کے لالچ میں انسانی جانوں کو دائو پرلگا دیا۔ شہری کی شکایت پر پولیس اور فوڈ اتھارٹی نے چھاپہ مار کر جنرل سٹور سے نقلی انڈے برآمد کرکے سٹور مالک کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ انڈے فراہم کرنے والے ڈیلر سے پوچھ گوچھ کی گئی۔ہم نیوز کے مطابق شہر قائد کے پوش علاقے کے رہائشی ایک شہری نے اطلاع دی کہ اس نے ایک جنرل سٹور سے انڈے خریدے جو ابالنے کے بعد شکل و صورت میں تبدیل ہوگئے ہیں اور ان کی ہیئت بتارہی ہے کہ وہ اصلی انڈے نہیں ہیں۔شہری کی شکایت پر پولیس اور فوڈ اتھارٹی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے جنرل سٹور پہ چھاپہ مارا اور وہاں موجود تقریباً 20 انڈے اپنے قبضے میں لیے جو معائنہ کرنے کے نتیجے میں پلاسٹک کے میٹریل سے تیار کردہ نکلے۔چینل ذرائع کے مطابق پولیس اور فوڈ اتھارٹی حکام نے اصلی انڈوں سے مشابہت رکھنے والے پلاسٹک کے نقلی انڈوں کو تحویل میں لینے کے بعد جنرل سٹور کے مالک کو گرفتار کرکے دکان سیل کردی۔فوڈ اتھارٹی حکام نے نقلی انڈوں کو انسانی صحت کے لیے ازحد مضر قرار دیا اور انڈہ فراہم کرنے والے ڈیلر سے پوچھ گچھ کی ہے۔ تحویل میں لیے گئے مضر صحت انڈے مزید ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مضر صحت انڈے دھابیجی کے فارم سے کراچی میں فراہم کیے جارہے تھے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گزشتہ کافی عرصے سے پلاسٹک سے تیار کردہ انڈے، چاول، بند گوبھی سمیت دیگر کھانے کی اشیا کی ویڈیوز گردش کرتی رہی ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایسے آٹے کی بھی ویڈیو زیر گردش رہی ہے جو ربر سے تیار کیا گیا تھا۔حیرت انگیز طور پر نقلی اشیا اصل کے ہو بہو ہیں لیکن اس کے باوجود ان سے محفوظ رہنے کے طریقہ کار بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر تسلسل کے ساتھ بتائے جاتے رہے ہیں۔