کرتارپور راہداری اور 20 ڈالر۔۔۔
پاک بھارت تعلقات پر سردمہری میں اکتوبر جیسے تیسے گزر ہی جائے گا لیکن نومبر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود تاریخی ثابت ہونے والا ہے، باباگورنانک کے550ویں جنم دن کے موقع پر تاریخی کرتارپور راہداری کو کھول دیا جائےگا، سرحد کے دوسری جانب بسنے والے کروڑوں سکھوں کی برسوں کی امید بھی بر آئے گی اور انہیں سکھوں کے پہلے گرو باباگرونانک کی سمادھی پر بغیر کسی ویزہ کے آنے کا موقع مل پائےگا۔
کرتارپور راہداری پر کشیدہ ماحول کے باوجود دونوں جانب سے کام تیزی سے جاری ہے، اس دوران جہاں راہداری کی تعمیر جاری ہے وہی دوطرفہ مذاکرات کی معطلی کے باوجود دونوں ممالک کے وفود کرتارپور راہداری کیلئے آپس میں ملاقاتیں اور مذاکرات کرتے رہے، سکھ یاتریوں کی آمد اور واپسی، چیک پوائنٹس سے گزرنے سمیت دیگر معاملات طے پاگئے، معاہدے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر 5ہزار سکھ یاتری بھارت سے کرتارپور صاحب آئیں گے، خصوصی دنوں میں یہ تعداد ڈبل بھی کی جاسکے گی، تناو کے باوجود ان مذاکرات میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہوئی۔
اگر رکاوٹ آئی بھی تو وہ بھی 20 ڈالر کے معاملے پر ہی آئی ، پاکستان نے سکھ یاتریوں کو مفت ویزا کی سہولت دے کر سروس فیس صرف 20 ڈالر مقرر کردی، بھارت کی جانب سے اس پر اعتراض اٹھادیا گیا، بھارتی سرکار کی جانب سے 20 ڈالر ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے، تاہم پاکستان کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ 20 ڈالر انٹری فیس نہیں، کرتارپور راہداری کو آپریشنل بنانے کیلئے سروس فیس کے طور پرمقرر کی گئی ہے جبکہ اسی فیس میں سکھ یاتریوں کو زیرو پوائنٹ سے کرتارپورتک کی ٹرانسپورٹ بھی مہیا کی جائے گی، اس حوالے سے بھارتی میڈیا بھی خوب شور مچارہاہے اور مختلف زاویوں سے تبصرے کررہاہے، تاہم سکھ برادری کا کہنا ہے کہ انہیں 20 ڈالر کی ذرا بھی پرواہ نہیں وہ کرتارپور جانے کیلئے اس سے بھی بڑی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکھ یاتری کیسے اس راہداری کے منتظر تھے اور وہ اتنےلمبے عرصے تک سرحد کے اس پار درشن پوائنٹ پر اداسی نگاہوں سے کرتارپور کا نظارہ کرتے تھے، اور ادھر آنے کو ترستے تھے۔
اب جبکہ کرتارپور راہداری بننے کے قریب ہے اور وہ بغیر کسی ویزہ کے ادھر آسکیں گے، تو ایسے میں سکھ کمیونٹی اب کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دے گی، پاکستان کو بھی چاہیے کہ مودی سرکار چاہے جتنے مرضی اوچھے ہتھکنڈے آزمالے، اس منصوبے پر کام نہ تو سست ہونے دے اور نہ ہی کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہونے دے، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعے پاکستان کیلئے بھارت کے اندر بڑے پیمانے پر ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا، دنیا کے کونے کونے میں رہنے والے سکھوں کا جھکاؤ بھی اس منصوبے کے بعد پاکستان کی طرف ہوجائے گا جو ہمارے لیے نہ صرف مالی طور پر فائدہ مند ہوگا بلکہ سفارتی طور پر بھی ہمیں دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا، عمران خان جو کہ سیاحت اور ماحولیات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں انہیں مذہبی سیاحت کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے ، سکھوں کے علاوہ پاکستان میں ہندؤوں اور بدھ متوں کے بھی بہت سے تاریخی مقامات موجود ہیں، ان لوگوں کیلئے بھی کرتار پور طرز کے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ، اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان پر بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔